جسٹس بابر ستار کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت نہیں، سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم جاری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اتوار 28 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ کے افسر تعلقاتِ عامہ نے کہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے پاکستانی اور امریکی شہریت رکھتے ہیں۔ 2021 تک جسٹس بابر ستار کے بیوی بچے امریکا میں رہ رہے تھے جو ان کے جج بننے کے بعد پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل فرد ہونے کی بدولت جسٹس بابر ستار کو امریکا کا مستقل رہائشی کارڈ ملا تھا۔ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کا اس وقت کے چیف جسٹس کو علم تھا، 2005 میں جسٹس بابر امریکی لاء فرم کی ملازمت چھوڑ کر پاکستان آگئے اور تب سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک کی شہریت نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا پر جاری مہم کے تناظر میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے افسر تعلقاتِ عامہ نے اہم اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی مہم جاری ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بے بنیاد مہم کے دوران جسٹس بابر ستار کی کانفیڈینشل معلومات بھی شئیر کی گئی ہیں۔ جھوٹے الزامات کے ساتھ سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کی بیوی بچوں کے ٹریول ڈاکومنٹس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔ جسٹس بابر ستار کے ٹیکس ریٹرن میں پہلے سے دی گئیں پراپرٹیز کی تفصیلات بھی سوشل میڈیا پر ڈال دی گئی ہیں۔

جسٹس بابر ستار کی والدہ 1992 سے سکول چلا رہی ہیں۔ جسٹس بابر ستار کا ان کی والدہ کے سکول میں کسی قسم کا کوئی مفاد ہے نہ ہی مینجمنٹ میں کوئی عمل دخل ہے۔ جج بننے سے پہلے جسٹس بابر ستار کی لاء فرم والدہ کے سکول کی لیگل ایڈوائزر تھی جس کی فیس لی جاتی تھی۔ جسٹس بابر ستار کے پاکستان اور امریکا میں رئیل اسٹیٹ اثاثہ جات ان کے ٹیکس ریٹرن کے ساتھ منسلک ہیں، جسٹس بابر ستار کے اثاثہ جات کی سکروٹنی ان کے جج بننے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کرچکا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پریس ریلیز اس لیے جاری کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد کے لیے پُرعزم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بطور ادارہ عوامی اختیار کا استعمال کر رہی ہے اور عوام کو جوابدہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp