امریکی اخبار کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک تاریخی واقعے میں ایک سیارے K2-18b کی فضا میں ایک ایسی گیس کا سراغ لگایا ہے جو ’ صرف زندگی کے اثار کی موجودگی سے ہی پیدا ہوسکتی ہے‘۔
ایکسٹراٹیریسٹریل انٹیلی جنس (ایس ای ٹی آئی) کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سائنسدانوں کو جلد ہی جیمز ویب اسپیس ٹیلی سکوپ (جے ڈبلیو ایس ٹی) جو اب تک خلا میں بھیجی جانے والی سب سے بڑی دوربین ہے،کے ذریعے ہمارے نظام شمسی سے باہر اس سیارے پر زندگی کے اثار مل سکتے ہیں۔‘
سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ سیارہ K2-18b ستاروں کے ایک جھرمٹ لیو کے نیچے واقع ہےجس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا سائز سورج سے تقریباً نصف ہے۔
یہ سیارہ زمین سے تقریبا 2.6 گنا بڑا ہے اور رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اس کی فضا میں موجود ڈیمیتھیل سلفائیڈ (ڈی ایم ایس) گیس ’سمندری ماحول میں فائٹو پلانکٹن‘ کے ذریعے پیدا ہو رہی ہو گی۔ محققین کو 50 فیصد سے زیادہ یقین ہے کہ ڈی ایم ایس سیارے کی فضا میں موجود ہے۔
تاہم سائنسدان اب تک یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ آیا زندہ مخلوق کی غیر موجودگی میں ’ڈی ایم ایس‘ تیار کی جا سکتی ہے کہ نہیں، لیکن محققین کا کہنا ہے کہ یہ اس کے لیے حتمی ثبوت نہیں ہے۔
جے ڈبلیو ایس ٹی کو 2021 میں خلا میں بھیجی گئی تھی جو اس وقت انفراریڈ فلکیات کا کام کرتی ہے، اس میں میں کئی ایک عجوبوں کا انکشاف ہوا ہے، جس میں خلا کی حیرت انگیز تصاویر بھی شامل ہیں جو وہ نیشنل ایروناٹیکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کو بھیجتی ہے۔
اس نے پہلے ہی واسپ -107 بی جیسے سیارے دریافت کیے ہیں، ایک سیارہ جس کی کمیت زمین سے 8 گنا زیادہ ہے۔