کراچی کی ایمپریس مارکیٹ انگریز دور میں فوجی چھاونی ہوا کرتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مختلف کام ہوتے رہے اور پھر پاکستان بننے کے بعد شہر کے وسط میں قائم اس عمارت کا تجارت کی غرض سے استعمال ہونے لگا۔
ایمپریس مارکیٹ میں اب سبزیوں سمیت کھانے پینے اور گھریلو استعمال کی تمام اشیا دستیاب ہیں۔ یہاں ڈرائی فروٹس کی بھی دکانیں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود اس عمارت کے فٹ پاتھ پر 30 ہندو خواتین ڈرائی فروٹس بیچتی ہیں۔
انہی خواتین میں سے ایک روشنی بھی ہیں جو مندر میں رہائش رکھتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ایمپریس مارکیٹ میں ڈرائی فروٹس اس لیے مہنگے ملتے ہیں کہ انہیں کرایہ بھی دینا ہوتا ہے جبکہ ہمارا کوئی کرایہ نہیں اس وجہ سے ہم ڈرائی فروٹس تھوڑا سستا بیچتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسی کاروبار سے ہمارے گھروں میں چولہا جلتا ہے اور ہم اپنے بچوں کے ہمراہ یہاں موجود ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق انہیں کبھی کوئی مسلئہ نہیں ہوا بس بارش کی صورت میں کام بند رہتا ہے۔
روشنی نے بتایا کہ وہ اور دیگر خواتین یہ کام برسہا برس سے کر رہی ہیں تاہم رمضان میں ان کا کام کم ہوجاتا ہے اور یہ لوگ بھی کوشش کرتے ہیں کہ رمضان کا احترام کیا جائے۔