موٹروے پر پولیس اور مسافروں کے مابین مسلسل تلخ کلامی کے واقعات سامنے آرہے ہیں، حال ہی میں موٹروے کلر کہار کے قریب پولیس اور خاتون کے درمیان جھگڑے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ وائرل ویڈیو میں خواتین کو موٹروے پولیس اہلکار کی جانب سے موبائل چھیننے کے دوران ہاتھ پر لگنے والی مبینہ چوٹ دکھاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
خاتون نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکار نے ان پر ہاتھ اٹھایا، زخمی کیا اور رشوت مانگی۔ خاتون غصے میں پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ کو تصاویر بنانے کا اختیار ہے تو بحثیت شہری ہمارا حق ہےکہ ویڈیو بنائیں۔ پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ بلیک میل کررہی ہیں جواب میں خاتون کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ شکر کرو تمہیں مار نہیں دیا۔
"تیری پیٹی اترواؤں گی"
کلر کہار پر خواتین کی ٹریفک پولیس اہلکاروں سے بدتمیزی، پولیس ترجمان کے مطابق خواتین اوورسپیڈ اور لاپرواہی سے گاڑی چلا رہی تھیں، جرمانہ ادا کیے بغیر چلی گئیں، قانونی کارروائی جاری ہے۔۔۔!!! pic.twitter.com/B5oWlSBI31— Mughees Ali (@mugheesali81) May 1, 2024
واقعے پر موٹروے پولیس کا موقف ہے کہ خاتون کلرکہار کے قریب انتہائی لاپروائی اور تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہی تھیں۔ روکنے پر انہوں نے موٹروے پولیس افسران کے ساتھ بدتمیزی کی اور مسلسل دھمکیاں دیتی رہیں۔ موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے ادا کیے بغیر وہاں سے چلی گئیں۔
خواتین اور پولیس افسران کے مابین تلخ کلامی کے معاملے پر پولیس نے خواتین کار سواروں کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔ مقدمہ تھانہ کلر کہار میں موٹر وے پولیس کے انسپکٹر سمیع الرحمٰن کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔
مقدمہ تعزیرات پاکستان کے مطابق دھمکیاں دینے کی دفعہ 506 ، ٹریفک بہاؤ میں خلل ڈالنے کی دفعہ 431 ،کارِسرکار میں مداخلت کی دفعہ 18، تیز رفتاری وغفلت سے ڈرائیونگ کرنے کی دفعہ 289 اور ایک سے زیادہ افراد کے جرم میں شامل ہونے کی دفعہ 34 کے تحت درج کیا ہے۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ خاتون کار سوار ڈرائیور کو گاڑی سڑک کی کنارے روکنے کا کہا تو اس نے گاڑی کو لین 1 اور 2 کے درمیان کھڑا کردیا ۔ خاتون ڈرائیور کو وائلیشن سے متعلق بتایا تو خاتون نے کہا کہ آپ صرف خواتین کو دیکھ کر گاڑیاں روکتے ہیں اور ہراساں کرتے ہیں۔
مدعی مقدمہ نے بتایا کہ خاتون ڈرائیور سے کہا گیا کہ اگر اسپیڈ چیکنگ کیمرہ میں ویڈیو دیکھنا چاہیں تو دیکھ لیں لیکن خاتون نے نہ تو گاڑی ہٹائی نہ ہی کاغذات دیے اور لین کو بلاک کیے رکھا۔ خاتون کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھی دوسری خاتون گاڑی سے اتری اور ویڈیو بناتے ہوئے نازیبا الفاظ میں دھمکیاں دینے لگیں۔
ایف آئی آر متن کے مطابق خاتون ویڈیو بناتے ہوئے ڈرائیونگ کرنے والی خاتون کو اکساتی رہی کہ کاغذات بھی نہ دو اور گاڑی بھی نہ ہٹاؤ۔ خاتون ویڈیو بناکر رشوت کا الزام بھی عائد کرتی رہی اور پھر دونوں فرار ہوگئیں۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ خاتون ڈرائیور نے غفلت تیز رفتاری سے گاڑی چلا کر روڈ بلاک کرکے کار سرکار میں مداخلت کی جبکہ ساتھی خاتون سوار نے باوردی پولیس آفیسر کو دھمکیاں دیں، نازیبا الفاظ استعمال کیے اور بغیر اجازت ویڈیو بناکر یونیفارم آفیسر کی توہین کی۔ خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔