ٹیریان کیس: میرٹ پر آجائیں تو یہ دو منٹ کا کیس ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

پیر 20 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مبینہ بیٹی کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کی۔

درخواست گزار کی جانب سے وکیل حامد علی شاہ جبکہ عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ابوذر سلمان نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے پر سوال ہے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم ابھی میرٹ پر دلائل دینے کا نہیں کہہ رہے اگر میرٹ پر آجائیں تو یہ دو منٹ کا کیس ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب نوٹسسز جاری ہوتے ہیں تو پھر فریق کو جواب جمع کرنا ہوتا ہے، کیس کے فریق نے تین مہلتوں کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان ممبر قومی اسمبلی اور پارٹی کے سربراہ ہیں، غلط بیان حلفی جمع کرنے کی سزا نااہلی ہے۔

دوران سماعت عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا گیا کہ کیا ضمنی انتخاب میں بیان حلفی جمع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے یا نہیں؟ آپ کے خیال میں اگر غلط بیان حلفی جمع کرایا گیا تو آپ توہین عدالت دائر کریں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کی استدعا ہے کہ غلط بیان حلفی پر نااہلی ہوتی ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس میں کہا گیا کہ استعفیٰ دینے سے آپ کا  ماضی دھل نہیں جاتا۔

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ مشرف دور میں الیکشن میں حصہ لینے کے لیے بی اے کی ڈگری لازمی قرار دی گئی تھی، جعلی ڈگری پر سمیرا ملک کیس میں سپریم کورٹ نے کیا ڈائرکشن دی تھی۔

چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ جس چیز کی آپ بات کر رہے ،وہ بیان حلفی نہیں بلکہ سٹیٹمنٹ ہے۔ جس دستاویز کی آپ بات کر رہے وہاں تو باپ لفظ کا ذکر ہی نہیں ہے۔

عدالت نے  وکیل درخواست گزار سے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کیس میں تاحیات نااہلی کو صرف مقررہ مدت تک کیلئے کیا تھا ،اس کیس میں بھی آپ دیکھ لیں کہ کیا نااہلی تاحیات ہوگی یا مقررہ مدت تک؟

اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا نے عدالت میں آکر معافی مانگی اور شہریت بھی چھوڑ دی تھی اسی وجہ سے انہیں ریلیف مل گیا۔

جس پر عدالت نے کہا کہ کل کو تاحیات نااہل شخص آکر معافی مانگے تو کیا وہ اہل ہو جائے گا، یعنی کہ اگر کوئی معافی مانگنے آجائے تو وہ تاحیات نااہل نہیں ہوگا اور جو معافی نہ مانگے وہ تاحیات نااہل ہوگا۔

دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ڈیکلریشن میں والد کا لفظ تو کہیں موجود ہی نہیں ہے، کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ کسی شخص کو بہت بعد میں پتہ چلے کہ اس کا ایک بچہ بھی ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہ کافی عرصہ کسی اور احساس میں رہا ہو؟ سول میٹرز میں ہمارے سامنے ایسے بہت سارے کیسسز موجود ہیں، کیا اس بنیاد پر کوئی شخص نااہل ہو سکتا ہے؟

عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل دو بجے تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب میں 13 ضمنی انتخابات، سیکیورٹی اہلکاروں اور افواج کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

اسلامی یکجہتی گیمز، پاکستانی پہلوان نے کانسی کا تمغہ جیت لیا

الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کی بات کو غلط سمجھا، علی محمد خان

بیجنگ میں کاکروچ کافی کی دھوم، ’اتنی بھی گھِناؤنی نہیں جتنی سمجھی تھی‘

پنجاب: اسکولوں میں تدریسی اوقات صرف 2 گھنٹے کردی گئی، چھٹیوں کا بھی اعلان

ویڈیو

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

کالم / تجزیہ

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟