شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کا معاملہ، دلچسپ حقائق سامنے آگئے، برطانوی پولیس نے تحقیقات بند کردیں

منگل 7 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی پولیس نے تحریک انصاف کے سابق رہنما شہزاد اکبر پر مبینہ طور پر تیزاب پھینکے جانے کے واقعے کی تحقیقات بند کردی ہیں۔

برطانیہ میں پولیس فورس ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری اور تحقیقات سے واقف انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شہزاد اکبر پر ہونے والے تیزاب حملے کی تحقیقات بند کردی گئی ہیں۔

ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری نے کہا ہے کہ ’ہم نے تفتیش کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کی جاسکی ہے۔

ہرٹفورڈ شائر کانسٹیبلری کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ تحقیقات تھیں۔ ’نومبر سے افسران اس میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، اس موقع پر ہم نے تحقیقات کے تمام  پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور کسی بھی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کرسکے ہیں۔‘

شواہد نہ ملنے پر پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تحقیقات بند کردی ہیں، کیونکہ تقریباً 6 ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔

کانسٹیبلری کے مطابق پولیس کو کئی گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود کوئی مشتبہ شخص نظر نہ آیا، کوئی آیا، نا کوئی گیا، کس کو پکڑیں؟ کس سے تفتیش کریں؟

مقامی پولیس نے شہزاداکبرکو 3 ہفتے قبل ہی مشتبہ شخص کی عدم موجودگی پرآگاہ کردیا تھا، شہزاد اکبر حکومت پاکستان کے خلاف برطانیہ میں کارروائی نہیں کرسکتے۔

ذرائع کے مطابق پولیس بھی شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے حیران و پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو چہرے پر پھینکنے پر صرف عینک کے شیشہ کو لگا، فرانزک رپورٹ کے مطابق بھی تیزاب ہوتا تو اس سے ان کا چہرہ جھلس سکتا تھا۔

واضح رہے کہ شہزاد اکبر کے بقول ان پر گزشتہ سال 26 نومبر کو ان کے گھر کےدروازے پر تیزاب پھینکا گیا تھا۔

شہزاد اکبر کے مطابق چشمہ پہننے کے سبب ان کی آنکھ بچی ورنہ بینائی ضائع ہو جاتی۔

شہزاد اکبر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ واقعہ ایک بچے کے سامنے پیش آیا جس سے وہ خوفزدہ ہے۔

شہزاد اکبر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اکتوبر 2023ء میں پاکستان ہائی کمیشن ان کے گھر کا پتہ جاننے کی کوشش کر رہا تھا۔

رواں سال 30 اپریل کو شہزاد اکبر نے پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا اور قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھجوائی تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد کی سول عدالت نے شہزاد اکبر کو فراڈ اور نوسر بازی کے کیس میں اشتہاری قرار دے رکھا ہے، ان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں فراڈ اور نوسربازی کا مقدمہ درج ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp