چین پیوٹن پر دباؤ ڈالے کہ وہ یوکرین میں ‘جنگی جرائم’ فوری بند کرے، امریکا

منگل 21 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا نے چین کے صدر شی جن پنگ پر زور دیا ہے کہ وہ ولادیمیر پیوٹن پر دباؤ ڈالیں کہ وہ یوکرین میں روس کی جانب سے کیے جانے والے ‘جنگی جرائم’ کو فوری بند کریں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صدر شی جن پنگ سے کہا ہے کہ وہ اپنے روسی ہم منصب پر زور دیں کہ وہ یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں۔ محض جنگ بندی کافی نہیں ہو گی۔

جان کربی نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ صدر شی جن پنگ صدر پیوٹن پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ یوکرین کے شہروں، اسپتالوں اور اسکولوں پر بمباری بند کریں۔ جنگی جرائم اور مظالم کو روکیں اور اپنی افواج کو واپس بلا لیں۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے اس تشویش کا اظہار بھی کیا کہ چین جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کرے گا جو روسی افواج کو یوکرین کے خود مختار علاقوں میں موجود رکھے گا۔ ایسی کوئی جنگ بندی جو یوکرین سے روسی افواج کے انخلا سے متعلق نہیں وہ روس کی غیر قانونی فتوحات کی توثیق کرے گی۔

پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے شدید بحران کو حل کرنے کے لیے شی جن پنگ کی جانب سے تجویز کردہ 12 نکاتی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو ‘عزیز دوست’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم مذاکراتی عمل کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔’

یاد رہے چین نے گزشتہ ماہ جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ جاری کیا تھا جس میں دشمنی ختم کرکے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا۔چین کے منصوبے میں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ روس کو یوکرین سے انخلا کرنا ہوگا- جبکہ یوکرین نے کسی بھی بات چیت کے لیے انخلا کو پیشگی شرط کے طور پر رکھا ہے۔

چین نے اپنے منصوبے میں تمام ممالک کی خود مختاری کا احترام اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی بات کی ہے۔ منصوبے میں’یکطرفہ پابندیوں‘کی بھی مذمت کی ہے، جسے یوکرین کے اتحادیوں پر تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شی جن پنگ کی آمد سے قبل صدر پیوٹن نے چین کے اخبار پیپلز ڈیلی میں لکھا تھا ’امریکا کی جارحانہ پالیسی سے دونوں ممالک کمزور نہیں ہوں گے‘۔

یوکرین کے رہنما عوامی طور پر خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے چین کے ساتھ بات چیت پر زور دیتے رہے ہیں لیکن پس پردہ وہ صدر ولادیمیر زیلنسکی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات یا ٹیلی فون کال کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

امریکی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اس بات کی تائید کی اور صدر شی جن پنگ پر زور دیا کہ وہ زیلنسکی سے بات چیت کے ذریعے تنازع کے خاتمے کی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کریں۔

کیف میں خدشہ پایا جاتا ہے کہ چین کی جانب سے روس کے لیے حمایت جو اس وقت ٹیکنالوجی اور تجارت پر مبنی ہے، فوجی بن سکتی ہے، جس میں ممکنہ طور پر توپ خانے کے گولے بھی شامل ہیں۔

روس بیجنگ کی بڑی معیشت کے لیے تیل کا اہم ذریعہ ہے۔ اسے امریکا کے خلاف کھڑے ہونے میں ایک شراکت دار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ادھر جاپان نے اعلان کیا ہے کہ اس کے وزیراعظم صدر زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کے لیے کیف کا دورہ کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ روس کے حملے کے بعد یوکرین کے لیے یکجہتی اور حمایت کا اظہار کریں گے۔

چینی صدر شی جن پنگ کا ماسکو کا دورہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے جنگی جرائم کے الزامات پر روسی صدر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے چند روز بعد ہو رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر پیوٹن کو 123 ممالک میں گرفتار کیا جا سکتاہے لیکن چین اور روس اس فہرست میں شامل نہیں۔

مغربی ممالک فروری 2022 سے روس کو یوکرین پر حملے کے بعد سے الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ عالمی اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ چین، بھارت اور کئی افریقی ممالک صدر پوٹن کی مذمت کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp