پاکستان علماکونسل کے چیئرمین و صدر انٹرنیشنل فیتھ ہارمنی کونسل علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کہ سانحہ 9 مئی 2023 کے المناک اور ملکی تاریخ کے بدترین واقعہ میں ملوث اہم کرداروں کو سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ چیلنج اور اداروں سے ٹکراؤ کی حماقت کرنے والوں کو دوبارہ اس کے اعادہ کی جرات نہ ہوسکے۔
مرکز جامعہ عثمانیہ رضا آباد فیصل آباد میں مختلف مکاتب فکر کے جید علما و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ ریاست سیاست سے زیادہ اہم ہے گو سانحہ9 مئی کو ایک سال مکمل ہورہا ہے لیکن قوم کا ایک ایک زخم تازہ ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک ملک کی سلامتی اور قوم کی عزت وتوقیر کو داؤ پر لگانے والے کیفر کردار تک نہیں پہنچ جاتے۔
انہوں نے کہا کہ کل جمعرات کو سانحہ 9 مئی کو ایک سال پورا ہونے پر لاہور میں علما کنونشن ہوں گے جن میں ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا خواب دیکھنے اور ملک کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کرنے والوں کی پرزور مذمت اور اپنے اداروں سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔
علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ تمام علما کے ساتھ مشاورت کرکے اس امر کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ 10 مئی بروز جمعہ کو ملک بھر میں یوم استحکام پاکستان منایا جائے گا اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی دانشور نماز جمعہ کے خطبات میں اس حوالے سے خصوصی خطاب فرمائیں گے۔
’سانحہ 9 مئی پر نہ معذرت نہ ندامت‘
انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ سانحہ9 مئی کو ایک سال گزر گیا مگر اس پر نہ تو کسی نے معذرت کی اور نہ ہی ندامت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی لیڈر کہے کہ اسے تو فلاں چیز کا علم نہیں تھا اس طرح وہ بری الذمہ نہیں ہوسکتا کیونکہ لیڈر شپ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ورکرز کو دیکھے کہ وہ کیا سوچ اور کیا کررہے ہیں اور ان کی ڈوریں کون ہلا رہا ہے۔
’سیاسی افراد گرفتار ہوتے ہیں لیکن 9 مئی والا ردعمل انوکھا تھا‘
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پہلے بھی سیاسی لوگ گرفتار ہوتے رہے ہیں لیکن ایسا واقعہ کبھی نہیں ہواجیسا 9 مئی کو کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعہ کی ہر پہلو سے مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور اصل سازش کو بے نقاب کرنے سمیت اس المناک سانحہ میں ملوث ایک ایک کردارکوبے نقاب کرکے سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فوج ہماری ہے اس میں ہمارے اپنے لوگ ہیں اور یہ ہماری نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا یہ انہوں نے قدم قدم پرملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی قیمتی جانیں قربان کی ہیں اور یہ ابھی تک دہشت گردوں اور وطن دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر روز اپنی جانوں پر کھیل رہے ہیں، ہم ان کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں کرسکتے۔
’بحران سے نکالنے والوں کے ہاتھ مضبوط کرنے ہوں گے‘
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ ملک اس وقت ترقی کی طرف جارہا ہے لہٰذا اسے بحرانوں سے نکالنے اور معاشی استحکام کی طرف لے جانے والوں کے ہاتھ مضبوط کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایڈ سے ٹریڈ اور انویسٹمنٹ کی طرف جارہے ہیں کیونکہ اسی سے ملکی معاشی استحکام، غربت و بیروزگاری اور مہنگائی کا خاتمہ ممکن ہوگا، پاکستان کی سلامتی اور ملک و قوم کے مستقبل کے لیے ایسے میثاق کی ضرورت ہے کہ جس میں تمام سیاسی جماعتیں جمہوری دائرہ اختیار میں رہیں اور ملکی سلامتی کے لیے خطرات پیدانہ کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ9 مئی کو جو ہوا ایسا پاکستانی تاریخ میں آج تک نہیں ہوا، تمام کردار اور حقائق و شواہد سامنے ہیں، جو گنہگار ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے اور اگر کوئی بیگناہ ہے تو اسے رہا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے سینکڑوں نوجوانوں کا مستقبل تباہ کردیا جو پڑھے لکھے نوجوان اور خواتین اس وقت جیلوں میں ہیں جو انہیں اس نہج تک لایا اس کا محاسبہ اور اس کو جوابدہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ہمارے عسکری اداروں اورقوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی جو ناقابل معافی جرم ہے۔
’کیمروں میں قید شرپسند اور ان کے پیچھے منصوبہ سازوں کو سزا ملنی چاہیے‘
انہوں نے کہا کہ سب ثبوت کیمرے کے سامنے ہیں 9 مئی کا واقعہ بہت متشدد انداز میں ہوا اور آج ایک سال گزرنے کے باوجود کسی کی معافی سامنے نہیں آئی، 9 مئی کے واقعے میں ایک تو وہ لوگ جو واضح طور پر کیمروں کے سامنے ہیں اس پر ان کو سزا ہونی چاہیے اور دوسرے وہ لوگ جنہوں نے یہ منصوبہ بنایا اور منصوبہ سازی کے پیچھے تھے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے اور انہیں بھی سزا ہونی چاہیے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے دشمن پہلے بھی ناکام ہوئے اور اب بھی ناکام ہوں گے، پاکستان کے خلاف پہلے بھی سازشیں ناکام ہوئیں اور اب بھی ہوں گی اور جس طرح سلامتی کے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی اس کی تحقیق کرنی چاہیے کہ اس کے پیچھے کون تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست سلامتی کے اداروں اور ریاست سے بالاتر نہیں ہو سکتی اگر ایسا ہو تو یہ سیاست نہیں بلکہ شیطانیت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب جب کہ ملک آگے بڑھ رہا ہے اوربیرونی سرمایہ کار متوجہ ہو رہے ہیں، سعودی وفود اور مختلف ممالک کے انویسٹر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے آ رہے ہیں تو پاکستان کسی قسم کے خلفشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستان میں قانون اور آئین کی بالادستی پر سب کو عمل کرنا ہوگا۔
جعلی خبروں کا سدباب ہونا چاہیے
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کی کوئی حد ہونی چاہیے اور اس کی تحقیق کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کل لاہور میں علما کنونشن منعقد کیا جائے گا جبکہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو ایک ٹیبل پر بیٹھ کر ملک پاکستان اور ریاست پاکستان کے بارے میں بات چیت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کے حوالے سے ہم وزیراعظم محمد شہباز شریف سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس گندم اسکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔