نگران حکومت نے گزشتہ برس 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات سے متعلق اپنی ایک رپورٹ تیار کی تھی جس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو فوجی تنصیبات پر پرتشدد حملوں اور ان کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
روزنامہ ’دی نیوز‘ کے مطابق، نگراں حکومت کے دور میں تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرنے والی کابینہ کمیٹی کو ملنے والے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی تنصیبات پر پرتشدد حملوں کی منصوبہ بندی میں عمران خان نے ’بھرپور کردار‘ ادا کیا تھا۔
رپورٹ میں ان شواہد سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی میں پی ٹی آئی کے کئی رہنما شامل تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ 34 افراد سڑکوں پر توڑ پھوڑ اور تشدد کی کارروائیوں کے ماسٹرمائنڈ تھے۔ اس کے علاوہ، 52 افراد نے 9 مئی کے واقعات کی مفصل منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا اور 185؍ نے اس پر عمل کیا۔
’حملوں کے لیے کارکنوں کو لاہور پہنچایا گیا‘
نگران حکومت کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس منصوبہ بندی کے تحت پی ٹی آئی کے حامیوں اور مسلح افراد کو پی ٹی آئی کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا سے لاہور پہنچایا گیا اور مختلف جگہوں پر مامور کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ان لوگوں کو عمران خان کی گرفتاری سے کئی روز پہلے ہی لاہور پہنچا دیا گیا تھا اور ان کے اخراجات پارٹی رہنما اور سپورٹرز برداشت کررہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، مختلف علاقوں سے لائے گئے ان لوگوں کو پہلے مرحلے میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت اور گرفتاری کی صورت میں آخری حربے کے طور پر تشدد اور توڑ پھوڑ کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ڈنڈوں سے مسلح یہ افراد پہلے سے طے شدہ مختلف مقامات پر پہنچ گئے تاکہ پارٹی کے دیگر کارکنوں کو وہاں سے ریلی کی صورت میں لے جاسکیں۔ سوشل میڈیا پوسٹس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے ہجوم کو بھڑکایا اور اسے راولپنڈی میں جی ایچ کیو اور لاہور میں جناح ہاؤس کی طرف لے گئے۔
رپورٹ کے مطابق، ان مقامات پر موجود لوگوں کے بیانات ریکارڈ کرنے پر معلوم ہوا کہ ہجوم میں سے آوازیں آرہی تھیں کہ مخصوص مقامات کی طرف مارچ کیا جائے اور رکاوٹ بننے والی آوازیں خاموش کردی جائیں۔ جیسے ہی یہ لوگ مخصوص مقامات پر پہنچے، انہوں نے پرتشدد کارروائیاں شروع کردیں اور دوسروں کو بھی تشدد پر اکسایا۔
گرفتار کیے گئے حملہ آوروں کے انکشافات
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ افراد مخصوص حکمت عملی کے تحت فوجی تنصیبات سمیت مختلف مقامات پرحملے کررہے تھے۔ اس کے علاوہ، فون کالز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں نے جناح ہاؤس پر حملہ کرنے کے لیے شرپسندوں کو کالز کی تھیں۔ 9 مئی واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے کئی ملزمان نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ انہیں تشدد، تباہی پھیلانے اور کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ جیسے مخصوص اہداف پر حملے کرنے کی ہدایات پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار فوج کو سمجھتے ہیں، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا اور فوج کو سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کا کہا، فوج کے انکار پر انہوں نے مقامی و غیرملکی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے فوج پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔
’9 مئی کی ذمہ دار پی ٹی آئی قیادت ہے‘
نگران حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے کسی بھی موقع پر 9 مئی کے واقعات کی مذمت یا تردید نہیں کی، بلکہ عوام اور مسلح افواج کے درمیان خلا پیدا کرنے کے لیے حقائق کو تروڑ مروڑ کر پیش کیا تاکہ فوج کو مذاکرات پر آمادہ کیا جاسکے۔
رپورٹ کے آخر میں لکھا گیا ہے کہ فراہم کردہ معلومات، دستاویزات اور مواد کا جائزہ لینے کے بعد کمیٹی کی متفقہ رائے ہے کہ 9 مئی 2023ء کے واقعات کی ذمہ دار صرف پی ٹی آئی کی قیادت ہے، تفتیشی اداروں، استغاثہ اور عدلیہ کو چاہئے کہ ان واقعات میں ملوث افراد کو فوری انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔