چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی آفیسر کو کل ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج سکندر خان نے کیس کی سماعت کی اور وکیل سے استفسار کیا کہ کیا جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا ہے ؟ تو وکیل شیر افضل مروت نے کہا جی اسی ریمانڈ کے خلاف ہی عدالت آیا ہوں تو جج نے کہا کہ پہلے تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ اپیل قابل سماعت بھی ہے یا نہیں؟
عدالت کے ریمارکس پر ملزم کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ اپیل کے حوالے سے فیصلے موجود ہیں کیوں کہ جوڈیشل آفیسر نے 167 کو مد نظر رکھ کر اپنا فیصلہ دینا ہے جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ جو حکم نامے آپ بتا رہے ہیں وہ آپ کے پاس ہیں تو وکیل نے جواب دیا کہ تمام حکمنانے عدالت کو مہیا کروں گا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمے کی کاپی کدھر ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ مقدمے کی کاپی ابھی منگوا دیتا ہوں ،اس جواب پر عدالت نے کیس کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ کرد یا۔
وقفے کے بعد سماعت
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو حسان نیازی کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالتی فیصلوں سے متعلق آرڈر جمع کرادیئے اور ایف آئی آر کا متن پڑھ کرسنایا۔
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ کار سرکار میں مداخلت کی ہیں اور ایک ہی قسم کی دفعات میں الگ الگ سزا نہیں دی جا سکتی جبکہ اقدام قتل کی دفعہ سیاسی بنیادوں پر لگائی گئی ہے لہٰذا دوروزہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ غیر قانونی ہے ،اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے شیر افضل مروت کے دلائل مکمل ہونے پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔