بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھوں گا۔ نواز شریف نے توشہ خانہ سے 6 لاکھ روپے میں بلٹ پروف گاڑی خریدی اس کو بری کرنے کا سوچا جا رہا ہے۔ زرداری نے توشہ خانہ سے 3 گاڑیاں لیں وہ عدالت سے استثنیٰ مانگ رہا ہے۔ حسن شریف نے 18 ارب روپے کی پراپرٹی بیچی اس پر کوئی بات نہیں کر رہا جبکہ مجھ پر توشہ خانہ کا چوتھا کیس چلانے جا رہے ہیں۔ چیئرمین نیب، وائس چیئرمین اور پراسیکیوٹر جنرل نے استعفیٰ بھی دیا۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرداری اور نواز شریف کی طرح ملک سے باہر نہیں جاؤں گا، ان کے تو محلات بیرون ملک ہیں وہاں شاپنگ بھی کرنی ہوتی ہے۔ پبلک مینڈیٹ کے مطابق حکومت بنانی پڑے گی اس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جو 35 ارب روپے آئے اس پر 13 ارب کا منافع بھی بن چکا ہے۔ برطانیہ میں پیسے منی لانڈرنگ نہیں بلکہ مشکوک ٹرانزیکشن کی وجہ سے پکڑے گئے تھے، سول عدالت میں کیس چلتا تو مزید 5 سال تک پیسے پاکستان نہ آسکتے۔ بیرون ملک عدالتوں میں مختلف کیسوں میں پاکستان کے پہلے ہی 100 ملین ڈالر ضائع ہوچکے۔ 190 ملین پاؤنڈ معاہدہ کو خفیہ رکھنا پراپرٹی ٹائیکون اور نیشنل کرائم ایجنسی کی ڈیمانڈ تھی۔ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق انکوائری نیب میں بند کی جاچکی تھی جو 2 سال بعد دوبارہ کھولی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹی نہیں جاتی، بنجر زمین پر القادر ٹرسٹ یونیورسٹی بنائی جو بچوں کو مفت تعلیم دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ٹیکس کولیکشن 13 اعشاریہ 3 ٹریلین ہے، 9 اعشاریہ 3 ٹریلین ہم نے قرضوں کے سود کی مد میں ادا کرنے ہوتے ہیں، اس طرح سے 24 کروڑ آبادی کا ملک کیسے چلے گا؟ ملک کی آمدنی میں اضافہ ہو نہیں رہا سرمایہ کاری کے لیے کوئی تیار نہیں۔ بجٹ سے پہلے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، تنخواہ دار طبقہ سڑکوں پر ہوگا۔
ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ شہزاد اکبر اور فرح گوگی کو واپس بلائیں، اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تاکہ وہ عدالت میں بیان دیں۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ فرح گوگی سے صرف 3 ملاقاتیں ہوئیں اس کا تعلق بشریٰ بی بی سے تھا۔ ایسے حالات میں شہزاد اکبر آیا تو اس کو ایئرپورٹ سے اٹھا لیا جائے گا۔ ملک میں جنگل کا قانون ہے، جنگل کا بادشاہ سب کچھ چلا رہا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر تشویش ہے۔ پہلے کشمیر اور پھر گلگت بلتستان میں ہماری حکومتیں گرائی گئیں، پہلے گلگت اور اب کشمیر میں لوگ اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوچکے ہیں۔ پیشین گوئی کررہا ہوں جون اور جولائی میں ان سے ملک سنبھالا نہیں جائے گا۔ بجٹ میں ٹیکسز، گیس، بجلی کے بلوں میں اضافے پر تنخوادار طبقہ باہر آجائے گا۔