روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے سرگئی شوئیگو کو وزیر دفاع کے عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
مزید پڑھیں
بی بی سی کے مطابق روسی حکومت اعلان کیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن اپنے دیرینہ اتحادی سرگئی شوئیگو کو وزیر دفاع کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
68 سالہ سرگئی شوئیگو سنہ 2012 سے بطور ملک کے وزیر دفاع اپنی خدمات انجام دے رہے تھے تاہم اب ان کی جگہ نائب وزیر اعظم آندرے بیلوسوف لیں گے جو بہت کم فوجی تجربہ رکھنے والے ماہر اقتصادیات ہیں۔
سرگئی شوئیگو کو روس کی سلامتی کونسل کا سیکریٹری مقرر کیا جائے گا۔
حکومت نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کو ’جدید‘ رہنے کی ضرورت ہے۔ روس میں ردوبدل اکثر نہیں ہوتا ہے اس لیے یہ روسی سیاست میں ایک اہم مرحلہ ہے۔ لیکن پوتن وہ شخص ہیں جو ایسے فیصلے کرلیا کرتے ہیں اور یوکرین میں جنگ شروع کرنے کا فیصلہ بھی ان ہی کا تھا۔
بیلوسوف کی بطور وزیر دفاع تقرری ان کے سابقہ تجربے کو دیکھتے ہوئے بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن ہوگی لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر پوتن روسی معیشت کو جنگی کوششوں کے ساتھ زیادہ قریب سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومتی ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ ایک سویلین کی مجوزہ تقرری کا مقصد کہ وزیر دفاع کے کردار کو ’جدت‘ بخشنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس 1980 کی دہائی کے وسط میں سوویت یونین جیسا ہوتا جا رہا تھا جب جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ فوجی اخراجات پر صرف ہوگیا تھا۔
حالیہ مہینوں میں افواہیں گرم تھیں کہ سرگئی شوئیگو کی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے اور وہ اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔
اپریل میں ان کے ایک نائب تیمور ایوانوف کو بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس طرح کے ایک سینیئر اہلکار کے خلاف ایک غیر معمولی اقدام تھا۔
اگرچہ سرگئی شوئیگو سلامتی کونسل کے سیکریٹری کے طور پر ایک طاقتور کردار میں رہیں گے لیکن یہ اقدام ان کے لیے تنزلی کا ہی باعث لگتا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کونسل کے موجودہ سربراہ نکولائی پیٹروشیف کا کیا ہوگا۔
سرگئی شوئیگو کے صدر پوتن کے ساتھ قریبی روابط ہیں اور وہ اکثر انہیں اپنے آبائی علاقے سائبیریا میں ماہی گیری کے دورے پر لے جاتے ہیں۔ انہیں کوئی فوجی پس منظر نہ ہونے کے باوجود دفاعی قلمدان دیا گیا تھا۔
پیشے کے لحاظ سے سول انجینئر، سرگئی شوئیگو سنہ 1990 کی دہائی میں ہنگامی اور آفات سے متعلق امدادی وزارت کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے تھے۔
پوتن نے حالیہ انتخابات میں 87 فیصد ووٹوں سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد منگل کو 5ویں بار صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ وہ مئی 2000 سے روس کی قیادت کر رہے ہیں۔