پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، سابق اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور ایبٹ آباد سے رکن اسمبلی مشتاق غنی نے صوبے میں حکومت سازی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان خیبرپختونخوا کی کابینہ کے بیشتر اراکین کے ناموں تک سے واقف نہیں تو پھر انہوں نے کابینہ کے لیے نام کیسے دے دیے۔
مزید پڑھیں
مشتاق غنی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران موجودہ سیاسی صورت حال، صوبے میں پارٹی کی حکومت اور 9 مئی کے بعد صورت حال میں تفیصلی بات کی۔
’عمران خان کابینہ اراکین کے نام تک نہیں جانتے‘
تحریک انصاف کے مطابق سنہ 2024 کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت بنی تو وزیر اعلیٰ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور کابینہ اراکین کے نام عمران خان نے دیے لیکن مشتاق غنی نے پارٹی کے مؤقف پر سوال اٹھادیا ہے۔
ان کا کہنا ہے حکومت سازی کے لیے نام کہاں سے آئے یہ پتا نہیں ہے تاہم عمران خان بیشتر ممبران کو جانتے تک نہیں تو پھر انہوں نے نام کہاں دیے ہوں گے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ کابینہ کے نام عمران خان نے دیے۔
’عمران خان نے مجھے اسپیکر نامزد کیا تھا‘
مشتاق غنی نے بتایا کہ حکومت سازی سے قبل ہی عمران خان نے انہیں بطور خیبر پختونخوا کے اسپیکر نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام غائب ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ ’عمر ایوب کے سامنے عمران خان نے مجھے کہا تھا کہ تم اسپیکر ہو‘۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت عمران خان نے انہیں اسپیکر نامزد کیا تھا اس وقت سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا بھی موجود تھے اور وہ بھی اس بات کے گواہ ہیں۔
مشتاق غنی نے کہا کہ انہیں نہیں پتا کہ کس نے اور کب ان کا نام ڈراپ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’کابینہ میں شامل نہ کیے جانے پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا میں خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا‘۔
’9 مئی کے بعد کے دن زندگی کے مشکل ترین ایام تھے‘
مشتاق غنی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد کی صورت حال پر تفیصلی بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد کے دن ان کی زندگی کے مشکل ترین ایام تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’9 مئی کے بعد زندگی مشکلات سے دوچار تھی، آئے روز پولیس چھاپے مارتی تھی لہٰذا انہوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوشی اختیار کی اور بیرون ملک چلے گئے‘۔
انہوں نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد انہوں نے عمران خان کی ہدایت پر روپوشی اختیار کی اور مختلف شہروں میں رہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ9 مئی کے بعد زیادہ تر وقت فیصل آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں روپوشی اختیار کی جبکہ بعد میں وہ ملک سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
مشتاق غنی نے بتایا ان کے خلاف 9 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے مزیدبتایاکہ ان کا بیٹا جو یونیورسٹی طالب علم ہے امتحان بھی نہیں دے سکا اور اس کا تعلیمی سال ضائع ہوگیا۔
’9 مئی کے بعد پی ٹی آئی پی میں شمولیت کے لیے دباؤ تھا‘
مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد ان پر پرویز خٹک کی پی ٹی آئی پارلیمینٹیرین میں شمولیت کے لیے سخت دباؤ تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے بچوں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کسی صورت تحریک انصاف کو نہیں چھوڑنا لہٰذا وہ ہر قسم کی سختی برداشت کرنے کو تیار تھے۔
مشتاق غنی نے کہا کہ پرویز خٹک کا خیال تھا کہ سابق اسپیکر کی شمولیت سے ان کی جماعت مضبوط ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرویز خٹک کی پارٹی میں شمولیت کے لیے پولیس حکام بھی دباؤ ڈالتے تھے۔
’وفاق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا‘
انتظامی اور پولیس افسران کے تبادلے کے حوالے سے مشتاق غنی نے کہا کہ وفاق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس کے تبادلے نہیں ہوئے جو ہوجانے چاہییں تھے۔
’عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک چلائیں گے، عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں‘
مشتاق غنی نے بتایا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک انصاف نے تحریک چلانے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک ایکشن کمیٹی بنی ہے جس کے وہ بھی رکن ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں ہے اس لیے عمران خان کی رہائی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ عمران خان خود نہیں چاہتے کہ 9 مئی جیسے واقعات دوبارہ ہوں اس لیے رہائی تحریک میں تاخیر ہو رہی ہے۔