اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ خواجہ آصف نے گزشتہ روز اسمبلی اجلاس میں میرے خاندان اور دادا پر بات کی، وہ ریحانہ ڈار سے شکست کھانے کے بعد بوکھلا گئے ہیں، فارم 47 کی وجہ سے آج اسمبلی میں بیٹھے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ خواجہ آصف کا مطالعہ کمزور ہے اس لیے ان کو تاریخ کا صحیح علم نہیں ہے، انکو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ مارشل لا میرے دادا نے نہیں بلکہ سکندر مرزا نے لگایا تھا۔
مزید پڑھیں
عمر ایوب نے خواجہ آصف کا نام لیے بغیر کہا کہ میرے دادا کے بھائی نے ان کو یو بی ایل بینک میں سفارشی بھرتی دلوائی تھی، ان کو تاریخ صحیح یاد نہیں اس لیے میں نے سوچا آج یاد کروا دیتا ہوں کیونکہ انہوں نے کل ذاتیات پر بات کی۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میں اس اسمبلی میں ووٹ لے کر آیا تھا، گزشتہ دو سالوں سے مسلسل جیت رہا ہوں، لیکن خواجہ آصف ریحانہ ڈار سے شکست کھانے کے بعد بوکھلا گئے ہیں، فارم 47 سے جیت کر اسمبلی میں آئے ہیں اس لیے ایسی باتیں کررہے ہیں۔
دوسری جانب اسد قیصر نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کی زور زبردستی نہیں مانتے، خواجہ آصف نے کل میری غیرموجودگی میں میرے متعلق بات کی، انہوں نے اسپیکر کو بھی مخاطب کیا اور غیر آئینی باتیں کیں۔ خواجہ آصف کو اپنے اندر برداشت پیدا کرنی چاہیے اور اسپیکر کے عہدے کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
اسد قیصر نے کہا کہ آج میں تین اہم ایشوز پر بات کرنا چاہتا ہوں، پہلے تو فاٹا پر بات کروں گا۔ جنگ کی وجہ سے فاٹا بہت متاثر ہوا ہے، فاٹا کی پاکستان کے کسی علاقے سے کوئی مماثلت نہیں ہے۔ 40 سالہ جنگ سے فاٹا کی پوری معیشت تباہ ہوئی۔
’فاٹا میں ترقی نہیں ہو رہی، فاٹا کے حوالے سے کمیٹی بنائیں، اس کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتیں ہوں اور فاٹا کی نمائندگی ہونی چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا کو ملک کے دوسرے اضلاع کے برابر لانے کے لیے اقدام اٹھایا گیا، ان علاقوں کے لیے وفاق نے این ایف سی کا 3 فیصد دینے کا وعدہ کیا تھا۔
دوسری بات یہ کہ چمن میں اس وقت بڑا دھرنا جاری ہے، ان لوگوں کا کیا گناہ ہے، ان کے مسائل کو سننا چاہیے اور حل کرنا چاہیے۔ یہاں بھی تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھا کر مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔
ایک اور اہم مسئلہ لوڈ شیڈنگ ہے، ملک بھر میں 18، 18 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اور یہ مسئلہ سب کا مسئلہ ہے، اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنا چاہیے۔ کہا جاتا ہے کہ بجلی چوری ہو رہی، وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ بجلی چوروں کو پکڑو پولیس اہلکار دینے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ ملک کو سب کچھ دے رہا لیکن اس کو کچھ نہیں مل رہا۔ اگر مل رہا ہے تو 18، 18 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ مل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے، مانتے ہیں کہ کشمیر کی حکومت نے معاملے کو مس ہینڈل کیا ہے۔ ان کو اس طرح اشتعال انگیزی نہیں کرنی چاہیے تھی، لیکن ان سب معاملات پر ایک اسپیشل کمیٹی بنانی چاہیے جو ان تمام معاملوں کو حل کرے۔