نان فائلرز کو کہاں اور کتنا اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے؟

منگل 14 مئی 2024
author image

بلال عباسی

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت گزشتہ کئی برسوں سے معاشی بحران کا شکار ہے جبکہ شہریوں کے معاشی حالات گزشتہ سالوں کی نسبت بہت بہتر ہو گئے ہیں، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ اپنا کاروبار تو صحیح طریقے سے کرتے ہیں تاہم جب ٹیکس ادائیگی کی باری آتی ہے تو لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے، ایف بی آر کے مطابق 22 کروڑ سے زائد آبادی میں سے صرف 16 لاکھ افراد ٹیکس جمع کراتے ہیں جوکہ کل آبادی کا ایک فیصد بھی نہیں بنتا۔

ماضی میں حکومتوں نے شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے ایمنیسٹی اسکیم سمیت بہت سے اقدامات اٹھائے لیکن اس کے باوجود خاطرخواہ تعداد میں شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں کیا جا سکا، اس کے بعد ایف بی آر نے انکم ٹیکس فائلر اور نان فائلر کے لیے الگ الگ ٹیکس ریٹ مقرر کیے تاکہ لوگ فائلر بن سکیں، فائلر ہونے کی صورت میں بعض اوقات نصف اور بعض اوقات اس سے بھی کم ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون کون سے شعبوں میں فائلر اور نان فائلر کتنا ٹیکس جمع کراتے ہیں، اور کون سی ایسے مقامات ہیں کہ جہاں نان فائلرز کا ٹیکس فائلرز کے ٹیکس سے دو گنا سے بھی زائد ہے، نان فائلرز کو بینک ٹرانزیکشن، موبائل ریچارج، گاڑیوں کی خریداری اور ٹوکن ٹیکس، پراپرٹی کی خریدوفروخت پر کئی گنا اضافی ٹیکس دینا ہوتا ہے۔

موبائل ریچارج پر 90 فیصد ٹیکس

ایف بی آر نے نان فائلرز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو 2.5 فیصد سے بڑھا کر 90 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے کے مطابق نان فائلرز کو 100 روپے کے موبائل ریچارج پر صرف 10 روپے کا بیلنس ملے گا جبکہ بقیہ 90 روپے ایف بی آر کو منتقل ہو جائیں گے، ایف بی آر نے فیصلہ تو کرلیا ہے تاہم ابھی اس کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے۔

بینک ٹرانزیکشن پر اضافی ٹیکس

پاکستان میں کاروباری افراد نے رقم کی ادائیگی اور وصولی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا بینک اکاؤنٹ کھلوا رکھا ہے، اس سے رقم کے حصول، باحفاظت ایک پارٹی سے دوسری پارٹی کو منتقلی اور جعلی نوٹوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

ایف بی آر نے ایسے بینک اکاؤنٹ ہولڈرز جو ٹیکس ادا نہیں کرتے ان پر بینک سے کیش کے حصول پر 0.6 فیصد ٹیکس جبکہ رقم کی ایک سے دوسرے اکاؤنٹ منتقلی پر 0.3 فیصد ٹیکس عائد کیا ہوا ہے، یعنی 1 لاکھ روپے کیش وصول کرنے پر 600 روپے ٹیکس جبکہ ایک لاکھ روپے کسی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتے وقت 300 وصول کیا جاتا ہے جبکہ فائلرز کو بینکنگ ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوتا۔

گاڑیوں پر ٹیکس

نان فائلرز کو فائلر بنانے کے لیے حکومت نے گاڑیوں کی خریداری اور ٹوکن ٹیکسز میں نان فائلرز کے لیے بھاری ٹیکس رکھے ہوئے ہیں، متعدد ٹیکس تو ایسے ہیں کہ فائلر 2 لاکھ جبکہ نان فائلر اسی گاڑی کا 4 لاکھ ٹیکس ادا کرتا ہے۔ نئی گاڑی خریدتے وقت فائلر سے 850 سی سی گاڑی کا 10 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 30 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ 1000 سے 1300 سی سی گاڑی کا فائلر سے 25 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 75 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

ٹوکن، انکم اور ٹرانسفر پر ٹیکس

گاڑیوں پر ہر سال ٹوکن ٹیکس دینا لازم ہوتا ہے، ٹوکن ٹیکس کے ساتھ جو انکم ٹیکس بھی دیا جاتا ہے جوکہ فائلر اور نان فائلر کے لیے مختلف ہے جبکہ ٹوکن ٹیکس ایک ہی جیسا ادا کرنا ہوتا ہے۔ فائلر سے 850 سی سی گاڑی کا 10 ہزار روپے انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 20 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ایک ہزار سے 1200 سی سی گاڑی کا فائلر سے 1500 روپے انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 3 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

گاڑی فروخت کرنے کے بعد گاڑی ٹرانسفر کے وقت فائلر اور نان فائلر سے الگ الگ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، فائلر سے 851 سی سی سے 1000 سی سی گاڑی کی ٹرانسفر پر 5 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 15 ہزار روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ایک ہزار سے 1300 سی سی گاڑی کے ٹرانسفر پر فائلر سے 7 ہزار 500 روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے اسی گاڑی کا 22 ہزار 500 روپے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ٹیکس

پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کے شعبے سے لوگوں نے کروڑوں روپے کمائے مگر اپنے اثاثوں کو خفیہ رکھا اور پورا ٹیکس ادا نہیں کیا، چند سال قبل حکومت نے کالا دھن سفید کرانے کے لیے نان فائلرز پر عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا، اب کوئی بھی پراپرٹی فروخت کرتے وقت فائلر سے 3 فیصد ’گین ٹیکس‘ وصول کیا جاتا ہے جبکہ نان فائلر سے یہی ٹیکس 7 فیصد وصول کیا جاتا ہے جبکہ پراپرٹی خریدتے وقت فائلر سے 3 فیصد جبکہ نان فائلر سے 7 فیصد ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp