اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کی خفیہ معلومات لیک کرنے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ الگ قسم کا معاملہ ہے جس پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کررہے ہیں۔
ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہائیکورٹ کے ایک جج کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کررہے ہیں۔
عدالت نے سیکریٹری دفاع، سیکریٹری پاسپورٹس اینڈ امیگریشن، ڈی جی ایف آئی اے، سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، پی ٹی اے اور پیمرا کو آئندہ ہفتے کے لیے نوٹس جاری کرکے رپورٹس طلب کرلیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی میں جرات نہیں کہ جج کو اپروچ کرسکے۔ اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی نے توہینِ عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا۔
دوسری جانب عدالت نے ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کے خلاف سوشل میڈیا مہم پر توہین عدالت کے کیس میں سینیئر صحافیوں مطیع اللہ جان، طلعت حسین، وقاص ملک کو نوٹس جاری کردیے۔
اس کے علاوہ حامد میر اور صدر پی ایف یو جے کو بطور معاون نوٹس جاری کیے گئے ہیں، جبکہ احمد حسن اور احمر بلال صوفی کو بھی بطور معاون نوٹس دیے گئے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ پیمرا نشر ہونے والے مواد کا متن فراہم کرے، اس میں سب سے زیادہ تشویشناک یہ ہے کہ جج کی ذاتی معلومات لیک ہوئی ہیں۔
محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں ریاستی اداروں کے اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا ہے یا انہوں نے خود اس معلومات کو لیک کیا۔ ’آئی ایس آئی، آئی بی، پی ٹی اے کے کردار کو دیکھنا ہے، یہ بالکل نہیں ہوسکتا کہ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ سب کچھ کیا جائے۔