اپردیر، لوئردیر اور چترال سمیت ملا کنڈ ڈویژن کی جداگانہ آئینی حیثیت کے خاتمے اور یکم جولائی سے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تاجر برادری کی جانب سے تمام 9 اضلاع میں منگل کے روز مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
مزید پڑھیں
تمام 9 اضلاع کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند رہے۔ انجمن تاجران کے ساتھ ساتھ سینکڑوں نجی سکولز، کالجز، وکلا برادری اور سول سواسائٹی ممبران بھی احتجاج اور ہڑتال کا حصہ رہے۔
اس حوالے سے انجمن تاجران اپردیر کے نائب صدر قاری نصیراللہ، ملاکنڈ ڈویژن کے نائب صدر اور لوئردیر انجمن تاجران کے صدر انوار الدین نے وی نیوز سے شٹرڈاون ہڑتال کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 246 اور247 کی شقوں کے تحت ملا کنڈ ڈویژن کو حاصل جداگانہ حیثیت کے خاتمے اور یکم جولائی سے ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف سوات، شانگلہ دیر اپر، دیر لوئر، بونیر، ملاکنڈ، چترال اپر، اور چترال لوئر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ہے اور تمام تجارتی مراکز کومکمل بند کیا گیا ہے۔
اپردیر، لوئردیر، چترال، اور پشاورہائیکورٹ مینگورہ بنچ کے وکلا سمیت تمام ڈسٹرکٹ بارز نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جبکہ پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے بھی نجی اسکول احتجاجاً بند کردیے۔
انوارالدین نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس استثنیٰ میں توسیع نہ کی تو دوسرے مرحلے پر پہیہ جام ہڑتال کریں گے۔
ہڑتال کی وجہ سے ڈویژن بھر میں ٹریفک کی روانی معمول سے کم رہی جبکہ چھوٹی بڑی صنعتوں میں بھی کام بند رہا۔
قاری نصیراللہ نے بتایا کہ حکومت پہلے ان اضلاع میں تمام سہولیات جن میں ہیلتھ، ایجوکیشن، سڑکوں کی بحالی و دیگر شامل ہیں، کی فراہمی ممکن بنائے پھر ہم ٹیکس دیں گے کیونکہ ایک طرف سہولیات کی عدم فراہمی، دہشتگردی، زلزلوں اور سیلاب جیسے قدرتی آفات کی وجہ سے یہاں کے لوگ بے روزگاری اور مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں اور اوپر سے وفاقی و صوبائی حکومتیں ان لاچار لوگوں پر ٹیکسوں کے بوجھ ڈال رہی ہیں جس کے عوام متحمل نہیں ہوسکتے۔
پاکستان کے ساتھ انضمام کے وقت دیر، سوات اور چترال وغیرہ کے ساتھ 100 سال تک ٹیکس لاگو نہ کرنے کے معاہدے کیے گئے تھے۔ ان معاہدوں کا وقت سنہ 2068 میں پورا ہوگا لیکن حکومت ابھی سے ایف بی آر کے دفاتر قائم کرکے ٹیکسز نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے لیے ملاکنڈ ڈویژن بشمول باجوڑ کے کروڑوں لوگ کسی صورت تیار نہیں۔
تاجروں نے کہاکہ جب تک ان 9 اضلاع کے لوگوں کو تمام بنیادی سہولیات اور روزگار کے مواقع فراہم نہیں کریں گے تب تک ٹیکسز کے نفاذ کی کوششوں کے خلاف جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب جو ان ڈائریکٹ ٹیکس مختلف اشیا میں وصول کیے جارہے ہیں ہم ملاکنڈ ڈویژن کے تاجر اور عوام اس کے بھی خلاف ہیں۔