چین اور پاکستان کی دوستی دہائیوں پر محیط ہے جو سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے شہریوں کے دلوں میں بھی جڑی ہوئی ہے، دونوں ممالک کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو بڑھانے اور عوام کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے میں میوزیم یعنی عجائب گھرو ں کا بھی خصوصی کردار ہے۔
چینی میڈ یا کی رپورٹ کے مطا بق پاکستان کا نیشنل میوزیم، لاہور میوزیم، ٹیکسلا میوزیم اور پشاور میوزیم بہت سے چینی شہریوں کے لیے زبردست ثقافتی دلچسپی کے مقامات ہیں، اسی طرح اسی پاکستانی شہریوں کے لیے چین کے ممنوعہ شہر یعنی بیجنگ میوزیم، نیشنل میوزیم اور ڈون ہوانگ میوزیم بھی پاک چین پاکستان تبادلوں کی تاریخ کے ضمن میں اہم مقامات ہیں۔
گزشتہ سال 15 مارچ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے ’عالمی ثقافتی آغاز‘ کا تصور پیش کرتے ہوئے مشترکہ طور پر عالمی تہذیبوں کے تنوع کے احترام پر زور دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ انسانیت کی مشترکہ اقدار کو فروغ دیتے ہوئے تہذیبوں کی وراثت اور اور عالمی ثقافتی تبادلوں کو مضبوط کرنا چاہیے۔
دونوں ممالک کی تاریخی جڑیں بیجنگ کے، جسے ممنوعہ شہر بھی کہا جاتا ہے، پیلس میوزیم میں 3ماہ جاری رہنے والی نمائش ’شاہراہِ ریشم سے جڑا گندھارا کا ورثہ‘ میں تلاش کی گئیں، پیلس میوزیم اور پاکستان کے قومی ورثہ اور ثقافت ڈویژن کے محکمہ آثار قدیمہ اور عجائب گھروں کے زیر اہتمام پاک چین مشترکہ نمائش کا انعقاد گزشتہ برس کیا گیا تھا۔
اس نمائش میں گندھارا کے کل 203 نمونے رکھے گئے تھے، جن میں بدھا اور مختلف بودھی ستوا کے پتھر پر نقش و نگار، بدھ مت کے پگوڈا کی باقیات، سونے اور چاندی کی اشیاء اور زیورات شامل تھے، یہ دریافتیں دوسری صدی قبل مسیح سے لے کر دسویں صدی عیسوی تک خطے کی تاریخ کے ایک بڑے حصے کی نمائندگی کرتی ہیں۔
اس نمائش کے لیے پاکستان کے 7 عجائب گھروں سے 173 نوادرات عاریتاً حاصل کیے گئے تھے جبکہ باقی بیجنگ کے پیلس میوزیم سے ہیں، جو منگ اور کنگ شاہی خاندانوں کے محلات سے تبت پہنچے تھے اور وہاں انہیں تحفے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
یہ ثقافتی آثار چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور فنی تبادلوں کی تاریخی کہانیاں سناتے ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان نسل در نسل دوستی کے جذبے کو محفوظ کرتے ہیں اور تہذیبوں کے تنوع کے ساتھ ایک ہم آہنگ دنیا کی تعمیر کے لیے ایک منفرد باب ہیں۔