اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ فلسطین نام کی کوئی قوم نہیں، یہ نام تو محض چند برسوں سے زیر گردش ہے، فلسطین کی کوئی تاریخ یا ثقافت نہیں۔
اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے اسرائیل کی دائیں بازو کی لکود پارٹی کے کارکن جیک کوپفر کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ “فلسطین جیسی کوئی چیز نہیں” کیونکہ “فلسطینی قوم نام کی کوئی چیز نہیں”۔
بیزلیل سموٹریچ نے کہا کہ “کیا آپ جانتے ہیں کہ فلسطینی کون ہیں؟ میں فلسطینی ہوں،” سموٹریچ نے اپنے مرحوم دادا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “13 ویں نسل کے یروشلمی” کو “حقیقی فلسطینی” کہا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک ایسی تخلیق ہے جو 100 سال سے بھی کم پرانی ہے۔
View this post on Instagram
واضح رہے کہ سموٹریچ فلسطین اور فلسطینی شہریوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات دینے کے لیے مشہور ہیں اور وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے سخت مخالف ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مغربی کنارے میں فلسطینی گاؤں ’حوارہ‘ کو اسرائیلی آباد کاروں کے ہنگامے کے بعد صفحہ ہستی سے مٹایا جانا چاہیے۔
فلسطینی وزیراعظم نے اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے حالیہ بیان کے رد عمل میں کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر کا بیان انتہا پسندانہ اور نسل پرستی پر مبنی ہے، وزیر اپنے صیہونی نظریے پر کاربند رہتے ہوئے رمضان سے قبل ماحول کو کشیدہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ رمضان میں مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کی عبادت کے دوران یہودیوں کے داخلے پر پابندی کے معاہدے سے انحراف کا جواز مل سکے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اپنی حالیہ پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی پارلیمنٹ سے منظور کئے گئے قانون سے انتہائی پریشان ہے جس نے یہودی آباد کاروں کے لیے مغربی کنارے کی چار بستیوں میں واپسی کی راہ ہموار کی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا اسرائیل پر زور دیتا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم شیرون اور موجودہ اسرائیلی حکومت کی امریکا سے وابستگی دونوں کے مطابق قانون سازی کے تحت آنے والے علاقے میں آباد کاروں کی واپسی کی اجازت دینے سے باز رہے۔
ویدانت پٹیل نے اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے حوالے سے خبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ معاملہ ہے جس کے بارے میں ہم خاص طور پر واضح کرتے رہے ہیں کہ اسرائیلی بستیوں اور چوکیوں کی افزائش ہمارے خیالات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں مشرقی یروشلم اور غزہ سمیت مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا تھا اور تب سے وہ مقبوضہ زمینوں پر لاکھوں اسرائیلیوں کی رہائش کے لیے بستیاں تعمیر کر رہا ہے، جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے ایک حصے کے طور پر رکھنا چاہتے ہیں۔