کیلاشی زبان معدومیت کے خطرے سے دوچار، ‘مذہب چھوڑنے والے زبان سے تعلق بھی ختم کردیتے ہیں’

ہفتہ 18 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روایتی کیلاشہ لباس میں ملبوس کیلاش قبیلے کے لوگ ان دنوں لوک گیتوں پر رقص کرکے بہار کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں یوں یہ تہوار مذہبی عقیدے اور روایات کو زندہ رکھنے اور اگلی نسل تک منتقل کرنے کے لیے ہر سال مئی کے وسط میں منایا جاتا ہے لیکن خوشیوں کے ان لمحات میں بھی کیلاش قبیلے کے بزرگ فکر مند ہیں کہ نئی نسل کیلاش روایات اور کیلاشہ زبان دونوں سے ہی لاتعلق ہوتی جا رہی ہے۔

کلاش قبیلہ خیبر پختونخوا کے دورافتادہ ضلع لوئر چترال میں 3 کیلاش وادیوں بمبورت، بریر اور ریمبور میں آباد ہے اور قدیم روایت اور نایاب مذہبی عقیدے کو بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

لوک رحمت کیلاش وادی بمبورت کے رہائشی ہیں اور کیلاش قبیلے کے معروف سوشل ورکر ہیں جو کیلاشی ثقافت اور مذہب کا زندہ رکھنے کے لیے سرگرم ہیں۔

کیلاش قبیلے کے بزرگوں کی طرح لوک رحمت بھی موجودہ صورتحال سے پریشان ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ نئی نسل مذہب اور ثقافت میں دلچسپی نہیں لے رہی جس کی وجہ سے کیلاش ثقافت اور روایات شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے لوک رحمت نے بتایا کہ ان کی کوشش ہے کہ نئی نسل اپنے آباؤ اجداد کی روایات کو زندہ رکھے اور اس پر عمل کرے لیکن موجودہ دور میں نئی نسل اپنی زبان، ثقافت اور روایات سے دور ہوتی چلی جا رہی ہے۔

کیلاشی زبان بولنے والوں کی تعداد میں کمی

پاکستان کی مقامی زبانوں کی ترقی و ترویج کے لیے قائم ادارے فورم فار لینگویج انیشیئیٹیو (ایف ایل آئی) کے مطابق چترال میں 12 مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 4 کو معدومیت کا شدید خطرہ ہے۔

ایف ایل آئی کے ڈائریکٹر فخرالدین اخونزادہ کی ایک کتاب بھی حال ہی میں شائع ہوئی ہے جس میں چترال میں بولی جانے والی مقامی زبانوں پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

فخرالدین اخونزداہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ چترال میں مجموعی طور پر 12 زبانیں بولی جاتی ہیں اور ان میں سے 4 زبانوں کے بولنے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جن میں قدیم کیلاشہ زبان بھی شامل ہے۔

کیلاشی سوشل ورکر لوک رحمت بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق کیلاشہ کیلاش قبیلے کی زبان ہے لیکن قبیلے کے تمام افراد کو یہ زبان نہیں آتی۔

فخرالدین کے مطابق کیلاشہ زبان بولنے والوں میں کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں نوجوان طبقے کی اپنی ثقافت اور روایات میں عدم دلچسپی بھی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چترال میں سب سے زیادہ کھوار زبان بولی جاتی ہے اور یہ سب زبانوں پر بھاری ہے۔ کھوار پورے ضلعے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے جس کی وجہ سے چھوٹی زبانوں کے بولنے والے بھی کھوار کو ترجیح دیتے ہیں۔

لوک رحمت کے مطابق کیلاشہ لوگ اب گھروں میں بھی ایک دوسرے سے کھوار میں ہی بات چیت کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’جب گھر پر بھی کیلاشہ کی بجائے دوسری زبان میں بات چیت ہو گی تو آنے والی نسل اپنی زبان کیسے سیکھے گی‘۔

’مذہب چھوڑنے والے زبان بھی بولنا چھوڑ دیتے ہیں‘

لوک رحمت کے مطابق کیلاشہ زبان بولنے والوں میں کمی کی کئی وجوہات میں سے ایک کیلاشہ مذہب چھوڑنے کے رجحان میں اضافہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا کرنے والے مذہب کے ساتھ کیلاشہ روایات اور زبان کو بھی خیرباد کہہ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں سے کیلاشہ مذہب چھوڑنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی کی نسبت سال 2020 اور 2021 میں بڑی تعداد میں کیلاشہ لوگوں نے اسلام قبول کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ کیلاشہ لوگ مذہب تبدل کرکے کیلاش قبیلے کی تمام روایات بھی ترک کرنے لگے ہیں اور کیلاش زبان بولنا بھی چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’زبان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا چونکہ جہاں  ان کا اٹھنا بیٹھنا ہوتا ہے وہاں کیلاشہ زبان نہیں بولی جاتی اس وجہ سے وہ اپنی اصل زبان بولنا چھوڑ دیتے ہیں‘۔

لوک رحمت نے بتایا کہ وقت کے ساتھ کیلاش قبیلے کی آبادی بھی کم ہو رہی ہے اور دیگر زبان بولنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے بھی کیلاشہ کم بولی جاتی ہے۔

کیلاش قبیلے میں خواتین کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے

لوک رحمت نے بتایا کہ کیلاش کی تینوں وادیوں میں 5 ہزار کے قریب کیلاش عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد آباد ہیں اور دنیا کے نایاب مذہب اور ثقافت پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل نجی ادارے کے تعاون سے کیلاش قبیلے کا سروے کیا گیا تھا جس میں پتا چلا کہ کیلاش قبیلے میں خواتین کی تعداد کم ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیلاشی خواتین کی اپنے قبیلے سے باہر شادیوں کا رواج بھی بڑھ چکا ہے اور شادی کے بعد وہ خواتین اپنا مذہب بھی تبدیل کرلیتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عمر رسیدہ افراد قدیم روایات پر اب بھی عمل پیرا ہیں لیکن نئی نسل مذہب اور روایات سے دوری اختیار کرتی جارہی ہے جو باعث تشویش ہے۔

کیلاشہ قاضی بھی فکر مند ہیں کہ آنے والے وقتوں میں کیلاشہ زبان کے معدوم ہوجانے کے شدید خدشات موجود ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ دنیا کی نایاب ثقافت کی امین اس زبان کے بولنے والے ختم نہ ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp