کال سینٹر میں قتل کا معمہ حل ہوگیا، دوست ہی دوست کا قاتل نکلا

ہفتہ 18 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں کال سینٹر کے دفتر میں گزشتہ روز میٹرک کے طالب علم عبداللہ کو قتل کردیا گیا تھا، پولیس کے مطابق فوری طور پر قتل کی نوعیت کاعلم نہیں ہوسکا تھا۔ لیکن تحقیقات پر پتا چلا کہ مقتول کو اس کے دوست نے ہی قتل کیا ہے۔

عبداللہ کے ماموں نعمت نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سےگفتگو میں کہا کہ واقعے سے متعلق 7 بجے میری بہن کا فون آیا۔ فوری طور پر واقعے کی نوعیت کا نہیں پتا چل سکا، کال سینٹر انتظامیہ نے گھر والوں کو اور پولیس کو آگاہ کیا کہ جس پستول سے فائرنگ ہوئی وہ لائسنس یافتہ ہے۔

پستول سیکیورٹی کی غرض سے کال سینٹر میں رکھا گیا تھا، پولیس تحقیقات کر رہی ہے جلد حقائق سامنے آجائیں گے۔ ایس پی فرحت کمال کے مطابق ابتک کی تفتیش کے مطابق یہ پتا چلا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ سوشل میڈیا کے لیے وڈیو بنانےکے دوران پیش آیا، کال سینٹر کے مالک اور مقتول کے دوست کو حراست میں لیا جاچکا ہے، مقتول کے دوست کے مطابق وڈیو بناتے ہوئے اتفاقیہ طور پر گولی چل گئی تھی۔

ایس پی کے مطابق دونوں دوست کال سینٹر میں کام کرتے تھے، پستول کال سینٹر مالک کا ہے، متوفی کا دوست سرفراز بھی اسی کال سینٹر میں ملازمت کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

جسٹس طارق جہانگیری ڈگری کیس میں پیش رفت، ایچ ای سی کے ذریعے متعلقہ تعلیمی ریکارڈ طلب

بینظیر نے پاکستان کی سب سے کم عمر وزیراعظم بن کر جمہوریت کو مضبوط کیا، صدر آصف علی زرداری

پی ٹی آئی احتجاج: صوبائی وزیر شفیع جان کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، سیکیورٹی ہائی الرٹ

بنگلہ دیش ملٹری اکیڈمی میں صدر کی کمانڈنگ پریڈ، 204 کیڈٹس نے کمیشن حاصل کیا

آسٹریلوی آل راؤنڈر گلین میکس ویل نے بھی آئی پی ایل نہ کھیلنے کا اعلان کر دیا

ویڈیو

کھجور کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنانیوالی والی پاکستانی کمپنی

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

سعودی عرب: پاکستانی کلچرل ویک کا شاندار انعقاد

کالم / تجزیہ

کرکٹ کا سچا خادم اور ماجد خان

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟