پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ان کا ملک چین کی مالی اعانت سے چلنے والے میگا ڈویلپمنٹ پراجیکٹ میں افغانستان کی شمولیت کا مخالف نہیں، لیکن وہ چاہیں گے کہ بیجنگ، کابل کو قائل کرے کہ وہ اسلام آباد کے خلاف اپنی سرزمین پر سرگرم دہشتگرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔
62 بلین ڈالر کا فلیگ شپ منصوبہ
مزید پڑھیں
وائس آف امریکا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت چین پاکستان اقتصادی راہداری یا CPEC کو بحال کرنے کے لیے بے چین ہے، وفاقی وزیر کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان میں سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے متاثر ہونے والا یہ تقریباً 62 بلین ڈالر کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، جو بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے۔
سی پیک کی پیش رفت میں ایک بڑی رکاوٹ
احسن اقبال کے مطابق حالیہ برسوں میں چینی شہریوں کے خلاف دھمکیاں CPEC کی پیش رفت میں ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ 2021 سے اب تک پاکستان میں ٹارگٹ حملوں میں کم از کم 17 چینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے پاکستان میں چینی شہریوں پر حملوں کے لیے افغان سرزمین کے مبینہ استعمال کے بارے میں کہاکہ میرے خیال میں یہ تشویش کا باعث ہے۔
حکومت چاہے گی کہ بیجنگ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے
وائس آف امریکا سے خصوصی بات کرتے ہوئے اقبال نے کہا کہ ان کی حکومت چاہے گی کہ بیجنگ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے کابل کو سرحد پار دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ چین بھی افغانستان کو قائل کرے گا کیونکہ افغان بھی خطے میں چینی حکومت کی بات سنتے ہیں۔ احسن اقبال کے مطابق افغان طالبان دہشتگردوں کو جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دہشتگرد گروہ وہاں موجود ہیں۔
چینی باشندوں کی خصوصی حفاظت
وفاقی وزیر نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ چینی شہریوں پر حملے پاکستان کی ناکامی ہیں، ان کے مطابق ایک خصوصی فوجی یونٹ کے علاوہ مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ جب آپ دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں تو دہشتگرد ہمیشہ راستہ تلاش کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور روس جیسی بڑی طاقتیں بھی اس کا شکار ہوئیں۔
بیجنگ کا مطالبہ درست ہے
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا اپنے شہریوں کے لیے بہتر سیکیورٹی کا مطالبہ درست ہے اور وہ جانتا ہے کہ پاکستان مزید جو کچھ کر رہا ہے، تاہم اسی کیساتھ چینی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ اس طرح کے بزدلانہ واقعات انہیں سی پیک پر عمل کرنے سے نہیں روک سکتے۔
چین نے بہت سمجھداری کا مظاہرہ کیا
احسن اقبال نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے چینی قرضوں کے بارے میں واشنگٹن کے خدشات کو مسترد کردیا۔ ان کے مطابق چین نے بہت سمجھداری کا مظاہرہ کیا ہے،کاش جس طرح چین پاکستان کی مشکلات کو سمجھتا ہے، اسی طرح آئی ایم ایف اور دیگر دوست بھی پاکستان کو اس حد تک سمجھ سکتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر چین ہمارا بنیادی ڈھانچہ یا ہارڈویئر بنانے میں ہماری مدد کر رہا ہے، تو ہم امریکا کے منتظر ہیں کہ وہ ہمارے سافٹ ویئر بنانے میں ہماری مدد کرے، جو اس ہارڈ ویئر کو چلائے۔ اس طرح پاکستان اپنے دونوں دوستوں، امریکہ اور چین سے واقعی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
زیر التوا منصوبے دوسرے مرحلے میں مکمل ہو جائیں گے
احسن اقبال نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ پہلے مرحلے کے کچھ زیر التوا منصوبے دوسرے مرحلے میں مکمل ہو جائیں گے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ نجی چینی کاروبار دوسرے مرحلے میں پاکستان میں کمپنیوں کے ساتھ تعاون کریں۔
چین پاکستان کو ایک اسٹریٹجک دوست سمجھتا ہے
وفاقی وزیر کے مطابق چین پاکستان کو ایک اسٹریٹجک دوست سمجھتا ہے اور اسے پاکستان پر اعتماد ہے۔ چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کی جب ملک مشکل وقت سے گزر رہا تھا۔
مقامی سرمایہ کاروں کو حکومت پر مکمل اعتماد ہے
پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کی اسٹاک ایکسچینج کی حالیہ تیزی سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی سرمایہ کاروں کو حکومت پر مکمل اعتماد ہے اور میرے خیال میں یہ وہی اعتماد ہے جو چینی سرمایہ کاروں اور چینی حکومت کا اس حکومت پر ہے۔