ایرانی صدر کی حادثاتی موت، آخری لمحات میں کیا ہوا؟

بدھ 22 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران کے صدارتی چیف آف اسٹاف نے ملک کے شمال مغرب میں رونما ہونیوالے اس ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بارے میں مزید تفصیلات بتائی ہیں، جس میں صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور مشرقی آذربائیجان کے صوبے میں دو اعلیٰ مقامی عہدیداروں شہید ہوئے تھے۔

سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے غلام حسین اسماعیلی نے بتایا کہ ایران کے علاقے ورزقان میں، جہاں صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا، شروع میں اور ایک دن پہلے ہونے والی زیادہ تر پروازوں کے دوران موسم کی صورتحال بالکل ٹھیک تھی۔

غلام حسین اسماعیلی ان تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک پر سوار تھے، جو جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ ایران کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آ رہے تھے۔ ’ہیلی کاپٹروں نے دوپہر ایک بجے کے قریب ٹیک آف کیا تھا۔ مقامی وقت کے مطابق 19 مئی کو جبکہ علاقے میں موسم کی صورتحال معمول پر تھی۔‘

غلام حسین اسماعیلی کے مطابق پرواز میں 45 منٹ کے بعد، صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ نے جو قافلے کا انچارج تھا، دوسرے ہیلی کاپٹروں کو حکم دیا کہ وہ قریبی بادل سے بچنے کے لیے اونچائی بڑھائیں، تاہم صدر کا ہیلی کاپٹر، جو دو دیگر ہیلی کاپٹروں کے درمیان محوِ پرواز تھا، اچانک غائب ہو گیا۔

“بادلوں کے اوپر سے اڑان بھرنے کے 30 سیکنڈ کے بعد، ہمارے پائلٹ نے دیکھا کہ درمیان میں موجود ہیلی کاپٹر غائب ہو گیا ہے، جس پر پائلٹ نے صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے چکر لگانے اور واپس آنے کا فیصلہ کیا، لیکن ریڈیو ڈیوائسز کے ذریعے صدر کے ہیلی کاپٹر سے رابطہ کرنے کی کئی ناکام کوششوں کے بعد قریبی تانبے کی کان پر اترنے میں کامیاب ہوا۔‘

صدارتی چیف آف اسٹاف نے بتایا کہ ان کے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ بادلوں کی وجہ سے اپنی بلندی کم کرنے میں ناکام رہا اور اپنی پرواز جاری رکھتے ہوئے تانبے کی کان پر اترسکا، ان کے مطابق وزیر خارجہ امیرعبداللہیان اور صدر کے حفاظتی یونٹ کے سربراہ نے اس کے بعد بار بار کی جانے والی کالوں کا جواب نہیں دیا۔

غلام حسین اسماعیلی کا کہنا تھا کہ دیگر ہیلی کاپٹر کے پائلٹوں نے صدر کے ہیلی کاپٹر کے انچارج کیپٹن مصطفوی سے رابطہ کیا لیکن فون اٹھانے والے تبریز میں نماز جمعہ کے امام محمد علی آلِ ہاشم تھے، جن کی حالت ٹھیک نہیں تھی، انہوں نے اطلاع دی کہ ہیلی کاپٹر ایک وادی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

صدارتی چیف آف اسٹاف غلام حسین اسماعیلی کے مطابق اس کے بعد انہوں نے خود علی آلِ ہاشم سے دوسرا رابطہ کیا اور صدر کے ہیلی کاپٹر سے متعلق وہی جوابات موصول ہوئے، جو انہیں معلوم ہوچکے تھے۔

’جب ہمیں جائے حادثہ کا علم ہوا اور ہم وہاں پہنچے تو لاشوں کی حالت بتاتی تھی کہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی اور دیگر رفقا موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے لیکن زخمی علی آلِ ہاشم کئی گھنٹوں بعد شہید ہوئے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp