خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2024-25 کی تیاری مکمل کرلی ہے اور پہلی بار وفاق سے پہلے 24 مئی کو پیش کرنے جا رہی ہے۔ محکمہ خزانہ کے مطابق اگرچہ خیبر پختونخوا حکومت بجٹ وفاق سے پہلے پیش کررہی ہے لیکن بجٹ وفاقی حکومت کے ذمہ بقایاجات اور محصولات کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔
احساس پروگرام
مزید پڑھیں
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق علی امین گنڈاپور کی حکومت نے تحریک انصاف اور عمران خان کے منشور کو سامنے رکھ کر بجٹ تیار کیا ہے، اور بجٹ میں تحریک انصاف کے سماجی تحفظ اور غربت کے لیے فلیگ شپ احساس پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ احساس پروگرام کو عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے 2019 میں شروع کیا گیا تھا، جبکہ کورونا وبا کے دوران احساس ایمرجنسی کیش بھی متعارف کیا گیا تھا۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ احساس پروگرام کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے اور اس کے لیے فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ جس کی کابینہ اور اسمبلی سے بھی منظوری لی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ احساس پروگرام کا دائرہ کار بھی بڑھایا جائے گا۔
پناہ گاہ اور لنگر خانے
خیبر پختونخوا حکومت نے پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کو بھی بجٹ میں شامل کیا ہے جو عمران خان کے فلاحی ریاست کے منشور کا حصہ تھے۔ بجٹ میں پہلے سے موجود پناہ گاہوں کو فعال بنانے اور مزید قائم کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔ جس میں مسافروں کے قیام کے ساتھ مفت کھانے کی سہولت کو بھی جاری رکھا جا سکے گا۔
بجٹ میں مختلف اضلاع لنگر خانے کھولنے اور منظم طریقے سے چلانے کی بھی تجویز دی گئی ہے جو محکمہ سماجی بہبود کے زیر انتظام ہوگا۔
کفایت شعاری
صوبے کے موجودہ خراب معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے بجٹ میں کفایت شعاری اپنانے کے لیے اخراجات کو کم سے کم کرنے کی تجویز دی ہے۔ جس کے تحت سرکاری دفاتر میں اخراجات کو کم کرنے کے لیے کفایت شعاری اپنانے پر زور دیا جائے گا۔
بیرون ممالک دوروں پر پابندی
ذرائع نے بتایا کہ سرکاری اخراجات پر بیرون ممالک کے دورے نہیں ہوں گے اور صوبائی حکومت اس کے لیے فنڈز جاری نہیں کرے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سرکاری اور افسران اور کابینہ ممبران کے بیرون ممالک دوروں اور باہر سے علاج پر حکومت فنڈز نہیں دے گی۔
نئی بھرتیوں پر پابندی
بجٹ میں مختلف محکموں میں براہ راست بھرتیوں پر مکمل پابندی ہوگی، اور فکس تنخواہ پر بھرتی نہیں ہوگی۔ بھرتیاں ضرورت کے مطابق پبلک سروس کمیشن کے تحت ہی ہوں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ براہ راست یا فکس تنخواہ پر بھرتیوں سے میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا اور ضرورت سے زیادہ بھرتیوں سے خزانے پر بوجھ پڑ جاتا ہے۔
بلا سود قرضوں کی سہولت
حکومت نے بجٹ میں سرکاری نوکری کے بجائے کاروبار کے مواقع اور سازگار ماحول پیدا کرنے پر توجہ دی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ بجٹ میں بے روزگار نوجوانوں کے لیے کاروبار کے لیے بلا سود قرضوں کی فراہمی کا پروگرام بھی شامل ہے جو بینک آف خیبر کے ذریعے شروع کرنے کی تجویز ہے۔ جو بجٹ منظوری کے فورا بعد ہی شروع کیا جائے گا۔