چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آئندہ کسی رہنما پرحملہ ہوا تو زبردست احتجاج کریں گے، یہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا کہ کسی بھی رہنما کو اس طرح کی بربریت کا نشانہ بنایا جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پارٹی ترجمان رؤف حسن کی آواز دبانے پر سپریم کورٹ نوٹس لے، حملے کی تحقیقات ہونی چاہییں۔
مزید پڑھیں
بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ 30مئی کو سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی لائیو اسٹریمنگ کی جائے اور وہ خود پیش ہو کر اپنا کیس لڑیں گے۔ عمران خان نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ دبئی لیکس میں جن کے نام آئے ہیں وہ منی ٹریل پیش کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ایک سال سے سختیاں برداشت کیں، ہم اب بھی مضبوط ہیں، ہم ملک میں انتشار نہیں چاہتے، پر امن طریقے سے اپنی بات پہنچا رہے ہیں، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم احتجاج کا راستہ اپنائیں۔ بانی پی ٹی آئی سے رؤف حسن پہ ہونے والے حملے کا ذکر کیا تو انہوں نے افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں گواہوں نے بھی تسلیم کیا کہ اس کیس میں سرکار کو کوئی نقصان نہیں ہوا، خواہ مخوا اس کیس کو لٹکایا جارہا ہے۔ مختلف ریلیف کے لیے عدالت گئے خاطر خواہ ریلیف نہیں دیا گیا۔
’ایک سال پورا ہوگیا پارٹی قیادت اور ورکرز نے بہت سختیاں برداشت کی ہیں‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی اسپتال پہنچ گیا تھا، پولیس نےہمارا موقف ریکارڈ کیا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ رؤف حسن پر حملے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا جائے۔ رؤف حسن کے معاملے پر ہمارا مطالبہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔