’یہ ایرانی صدر کی تعزیت کرنے گئے ہیں یا ویڈیو بنانے‘ : دورہ ایران پر عطا تارڑ تنقید کی زد میں

جمعرات 23 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت پر ایران کے شہر تہران میں تعزیتی تقریب میں شرکت کی۔

شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی تھے۔

تعزیتی دورے کے موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں عطا تارڑ کو موبائل فون سے شہباز شریف کی ویڈیو بناتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر صارفین کی جانب سے تنقیدی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

اظہر مشوانی نے لکھا کہ فاتحہ کے لیے ایران پہنچنے والوں کی بھاگ بھاگ کر ویڈیوز بنانے والا کوئی ٹک ٹاکر نہیں بدقسمتی سے پاکستان کا وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ ہے، انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فارم 45 ٹولہ پاکستان کو ہر جگہ ذلیل کروانے کے مشن پر ہے۔

صحافی عمران خان نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ چھوٹے لوگ بڑے عہدے۔

صدیق جان لکھتے ہیں کہ 25 کروڑ لوگوں کے واحد اسلامی ایٹمی پاور ملک کے وزیر اطلاعات صاحب کی صورت حال یہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یاد رہے یہ تعزیت پر گئے ہیں کسی شادی یا سیر و تفریح پر نہیں۔

احمد وڑائچ نے کہا کہ مریم اورنگزیب وزیر اطلاعات تھیں تو وہ غیرملکی دوروں میں وزیراعظم کی ویڈیوز بنایا کرتی تھیں، اب عطا تارڑ بھی بھاگ دوڑ کر ویڈیو بنا رہے ہیں، شاید یہ لازمی ملازمت کا حصہ ہو۔ صارف کا کہنا تھا کہ عموماً ایسے مواقع پر وزرا کا میزبانوں سے سلام وغیرہ لینا مناسب لگتا ہے۔

ایک ایکس صارف نے تنیقد کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایرانی صدر کی تعزیت کرنے گئے ہیں یا ویڈیو بنانے، جب کیمرہ مین نہیں ملا تو وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ خود ہی موبائل پکڑ کر ویڈیو بنانے لگ گئے۔

یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر 19 مئی کو آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایرانی حکام نے 20مئی صبح ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت دیگر کی موت کی تصدیق کی تھی۔

ہیلی کاپٹر میں 9 افراد سوار تھے، جن میں صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، تبریز کے امام سید محمد الہاشم،صدر کے سکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی، باڈی گارڈ اور ہیلی کاپٹر کا عملہ موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp