وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے دورہ متحدہ عرب امارات کا مقصد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا دورہ قرضوں کے حصول کے لیے نہیں بلکہ تعاون اور سرمایہ کاری کے لیے ہے۔ ہم واقعی اپنی معیشت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، میرا یہ آہنی عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر پاکستان کی معیشت کو مکمل طور پر تبدیل کر دوں گا۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو وزیر اعظم شہباز شریف نے ابوظہبی میں آئی ٹی کمیونٹی کے شیئر ہولڈرز کی گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج متحدہ عرب امارات ( یو اے ای ) کے با صلاحیت آئی ٹی پروفیشنلز کو دیکھ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے، آئی ٹی پروفیشنلز معیشت کے تمام شعبوں کی ڈیجیٹائزیشن میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یقین کریں ہم واقعی اپنی معیشت کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور میں پرعزم ہوں بلکہ ایک لفظ استعمال کروں گا کہ میرا یہ آہنی عزم ہے کہ متحدہ عرب امارات میں اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی معیشت کو مکمل طور پر تبدیل کر دوں گا اور اڑھائی ماہ کے قلیل عرصے میں ہم نے اسلام آباد میں اپنی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو تقریباً تبدیل کر دیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے میرے لیے یہ انتہائی خوشی اور فخر کا لمحہ ہے کہ ہم یہاں متحدہ عرب امارات کی مختلف کمپنیوں، بینکوں میں انتہائی باصلاحیت پاکستانیوں کو کام کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں اور یو اے ای کے مشترکہ تعاون کے ذریعے وہ واقعی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے زبردست کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کے مختلف شعبوں میں یہی وہ چیز ہے جسے ہمیں پاکستان میں دہرانے کی ضرورت ہے۔ میں اطمینان کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہاں نہ صرف پاکستانی بھائی اور بہنیں متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے شہریوں کے ساتھ اس میز پر بیٹھے ہیں بلکہ یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ پاکستان اپنی آبادی کے لحاظ سے بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ ہماری آبادی کی اکثریت 15 سال سے 30 سال کی عمر کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل ہے۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ نوجوان پاکستان کی آبادی کا کم از کم 60 فیصد ہیں۔ جب سے میں دوسری بار وزیر اعظم کی حیثیت سے پاکستان کے عوام کا خادم منتخب ہوا ہوں گزشتہ اڑھائی ماہ میں زیادہ سے زیادہ وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، معیشت کے مختلف شعبوں میں بہتری، زراعت، کان کنی اور معدنیات پر توجہ مرکوز کرنے میں گزارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مہارت، ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بنانا، برآمدات، صنعتی شعبوں میں بہتری لانا ہمارا عزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے انتہائی قریبی اور برادر دوست ملک متحدہ عرب امارات کو کالے سونے (تیل) اور گیس سے نوازا ہے لیکن میں اپنے بھائی صدر محمد بن زید کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے آگے بڑھنے کا ایک ایسا راستہ نکالا ہے جس کا انحصار تیل اور گیس پر نہیں بلکہ غیر تیل اور گیس والی معیشت پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے صنعتی شعبے، ڈیجیٹل معیشت، دبئی کو درآمدات اور برآمدات کا مرکز بنا کر، خام مال، اجزاء، پرزوں کی درآمد، مینوفیکچرنگ کو فروغ اور اپنے نوجوانوں کی تربیت کر کے اپنے ملک کو معاشی ترقی کے ایک نئے راستے پر ڈال دیا ہے۔ یہ اس رہنما کا ویژن ہے جس کا نام محمد بن زید ہے، وہ میرے بہت پیارے بھائی ہیں، پاکستان کے بہت اچھے دوست ہیں، پاکستانی عوام کے بہت بڑے حامی ہیں۔
وہ بالکل اپنے عظیم والد مرحوم شیخ زید کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، جو ایک انتہائی دور اندیش رہنما، ایک سخی شخص اور پاکستان کے عوام سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتے تھے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ گول میز کانفرنس اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اس سے کیا حاصل کیا جا سکتا ہے اور یہ اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ ہماری حد آسمان ہی ہونی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ طویل سفر میں یہ پہلا قدم ہے۔ آج ہم یہاں متحدہ عرب امارات میں ایک خاندان کی طرح بیٹھے ہیں، میرے بھائی اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید نے اپنے عظیم والد کی طرح انتہائی فراخدلی کا مظاہرہ کیا اور ہمیشہ پاکستان کی مشکل وقت میں مدد کی، ہم ان کی مدد اور حمایت کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہاں ملاقاتوں کے دوران متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنے پروگرام، پیشہ ورانہ تربیت کے وسیع پیرامیٹرز کا اشتراک کرنا چاہتا ہوں اور ہمارے نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنا چاہتا ہوں تاکہ وہ متحدہ عرب امارات، ابوظہبی اور دبئی میں قانونی رسمی کارروائیوں کو پورا کرکے یہاں اپنے دفاتر کھول سکیں اور چھوٹے، درمیانے درجے کے کاروباری ادارے قائم کرسکیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے فخر ہو گا کہ انتھک کوششوں، دماغ اور اپنی بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے عوام محنت کے ذریعے پیسہ کما رہے ہوں۔ وہ دن چلے گئے ہیں کہ میں بھیک مانگنے والا کشکول لے کر برادر ملک جاؤں گا۔ میں نے وہ کشکول توڑ دیا ہے اور میں یہ بات یہاں اپنے بہت پیارے برادر ملک ابوظہبی میں کہہ رہا ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ ہمارے ہاں سے لوگ عرب امارات پائلٹس اور دیگر شعبوں میں ہنر مندی سکھانے آیا کرتے تھے اور آج یہ زمانہ ہے کہ ہم متحدہ عرب امارات سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے لوگوں کو مہارتیں سکھائیں اور تربیت دیں۔آپ کو اب سے ہمارے اماراتی بھائیوں اور بہنوں کی مہارت اور تجربہ سے سیکھنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور ان شا اللہ مشترکہ کوششوں سے آگے بڑھیں گے اور ایک عظیم امت بنیں گے اور پاکستان اور متحدہ عرب امارات دونوں مل کر خوشحال ہوں گے۔