پاسپورٹ کی شرط: حکومت اور چمن مظاہرین کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار

جمعہ 24 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت کی جانب سے سرحد پار کرنے کے لیے پاسپورٹ کی شرط کے خلاف پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے لغڑی اتحاد کے دھرنے کو 7 ماہ مکمل ہوگئے تاہم معاملات اب تک حل نہیں ہوسکے۔

چمن میں لغڑی اتحاد کا دھرنا ملکی تاریخ کے طویل ترین دھرنوں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے۔ مظاہرین نے اپنے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے 4 ماہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو معطل کرکے رکھا ہوا ہے جبکہ بین الاقوامی تجارتی شاہراہ پر بھی خوژک ٹاپ کے مقام پر گزشتہ 15 روز سے آمدورفت معطل ہے جس کے باعث خوراک کے علاوہ ہر قسم کی تجارت مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ چمن اور اسپن بولدک کے درمیان پاسپورٹ کی نئی شرط کو ختم کیا جائے۔

 دوسری جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ پاسپورٹ کی شرط کو کسی صورت ختم نہیں کیا جائے گا کیونکہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال ہو رہی ہے۔ تاہم معاملات کو حل کرنے کے لیے حکومت اور لغڑی اتحاد کے درمیان کئی مذاکراتی نشستیں ہو چکی ہیں جو اب تک بے معنی ثابت ہوئی ہیں۔

حکومت نے احتجاج ختم کرانے کے لیے جبر و تشدد اپنایا، لغڑی اتحاد

ایسے میں لغڑی اتحاد کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے دھرنے کو ختم کروانے کے لیے جبر و تشدد کا راستہ بھی اختیار کیا گیا جس کے باعث 2 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
حکومت کی جانب سے عندیہ دیا جارہا ہے کہ چمن میں مظاہرین کے معاملے پر جلد پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے صوبائی وزیر داخلہ اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی چمن میں دھرنے پر بیٹھے افراد کے پاس پہنچی جہاں مظاہرین کے مطالبات کو تفصیل سے سنا گیا۔

مظاہرین کے مطالبات وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے گوش گزار کیے گئے اور وزیر اعلیٰ اور مظاہرین کے درمیان جلد ایک مذاکراتی نشست کا امکان ہے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کے مطالبات کا تعلق وفاق سے ہے جس کے لیے وفاقی حکومت سے بات کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp