بھارتی انتخابات کے خلاف مظفرآباد میں کشمیر پناہ گزینوں کی ریلی                         

اتوار 26 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انڈین پارلیمنٹ کے انتخابات کے درمیان آج بروز اتوار آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں کشمیری پناہ گزینوں نے پاکستانی پرچم کیساتھ ریلی نکالی، جس میں شرکا نے 10لاکھ فوج کی موجودگی میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات کو مسترد کردیا۔

اولڈ سیکریٹریٹ میں برہان وانی چوک سے ریلی کا آغاز ہوا اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کے قریب اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں کشمیری پناہ گزینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقع پر کشمیری مظاہرین ’جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے‘،  ’بھارتیو !غاصبو! جموں کشمیر چھوڑ دو‘،’ہم چھین کے لیں گے آزادی‘،’افواج پاکستان زندہ باد‘ اور ’پاکستان زندہ باد‘جیسے نعرے لگا رہے تھے۔

ریلی میں شریک لوگوں نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کی اپیل درج تھی۔ ایک بڑے ’بینر پر گو انڈیا گو بیک‘ تحریر تھا۔

انتخابات نہیں بلکہ استصواب رائے چاہتے ہیں

کشمیری پناہ گزینوں کی ریلی کی قیادت عزیز احمد غزالی  کر رہے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وہ انتخابات نہیں بلکہ استصواب رائے چاہتے ہیں، تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات استصواب رائے کا نعم البدل نہیں ہیں اور کشمیر استصواب رائے سے کم کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گی۔

اقوام متحدہ کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دے

انہوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ  وہ  کشمیر پر سلامتی کونسل کی منظور  شدہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے فوری اقدام کرے اور کشمیریوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دے۔

انہوں نے 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی فوجی قبضے کو جارحیت، 5 اگست 2019 کے بھارتی لوک سبھا کے اقدامات کو کشمیری عوام سے بدعہدی  اور دھوکا قرار دیا اور کہاں کہ 11  دسمبر 2023 کو بھارتی سپریم کورٹ کے ’جانبدار اور ظالمانہ فیصلے‘ کو مسترد کرتے ہیں۔

مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، یورپی یونین اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ  5 اگست 2019  انڈیا کے اقدامات کو  کالعدم قرار دے۔

انہوں نے بھارتی جیلوں میں مقید کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت ، صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں ، سیاسی مذہبی جماعتوں کے قائدین اور کارکنان کی رہائی کے لیے مدد کی اپیل کی۔

مقررین نے انسانی حقوق کی تنظمیموں سے اپیل کہ وہ وہاں انڈیا کے کالے قوانین ختم کرانے میں مدد کریں۔

واضح رہے کہ 35 سال قبل ہزاروں کشمیری خاندان انڈین آرمی کی زیادیتوں کی وجہ سے  لائن آف کنٹرول عبور کر کے وادی کشمیر سے آزاد کشمیر پناہ کی خاطر آئے ۔ یہ کشمیری پناہ گزیں آزاد کشمیر  کے 13 مختلف کیمپوں میں آباد ہیں۔ محکمہ بحالیات کے مطابق آزاد کشمیر میں 8150 خاندانوں پر مشتمل 44500 کشمیری پناہ گزین آزاد کشمیر میں آباد ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp