پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفیکیشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ نے کورٹ رپورٹرز کو عدالتی کارروائی کی معمول کی رپورٹنگ کرنے کی اجازت دے دی۔
مزید پڑھیں
عدالت نے پیمرا کے 21 مئی کے نوٹیفکیشن کی پابندی سے متعلق شقوں پر عملدرآمد روکتے ہوئے پیمرا، وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کرتے 6 جون تک جواب طلب کرلیا۔
دوران سماعت درخواستگزاروں کے وکیل عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ پیمرا چینلز کو اس قسم کی ہدایات جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے، اس پابندی کی آڑ میں پیمرا نے عدلیہ پر قدغن لگانے کی کوشش کی ہے، کس کارروائی کی کوریج ہوگی اور کس عدالتی کارروائی پر پابندی ہوگی یہ فیصلہ کرنا عدلیہ کا اختیار ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کورٹ رپورٹرز کو بھی عدالتی رپورٹنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض ریمارکس یا آبزرویشن نشر ہونے سے عدلیہ کا غلط تاثر چلا جاتا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 جون تک ملتوی کردی۔
خیال رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ پر پابندی کا نوٹیفیکیشن آج سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کی تھی۔ درخواست میں پیمرا، وزارت اطلاعات و نشریات اور دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست شاہد حسین ،امین انور،اصغر عمر،عرفان الحق اور شوکت کورائی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر 21 مئی 2024 کو پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا۔
کورٹ رپورٹرز نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ پیمرا قواعد عدالتی کارروائی کی براہ راست رپورٹنگ کی اجازت دیتے ہیں، عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے قبل اتھارٹی کی میٹنگ تک نہیں طلب کی گئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیمرا قوانین کے تحت پابندی سے قبل کورٹ رپورٹرز کا مؤقف نہیں سنا گیا، کورٹ رپورٹنگ پر پابندی آئین کے آرٹیکل 8، 9، 10، 18، 19 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔
پیمرا نوٹیفیکیشن کے خلاف 23 مئی کو لاہور لائیکورٹ جبکہ 24 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں جمع کرائی جاچکی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے 24 مئی کو درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری ککیے اور ان سے 29 مئی تک جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ پیمرا نے زیرسماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیرسماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور صرف عدالتی تحریری حکمناموں کی رپورٹنگ کریں۔