وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دامن میں واقع مارگلہ پہاڑی کی چوٹی کو مختلف راستے جاتے ہیں، ان راستوں پر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سی ڈی اے نے مختلف ہائیکنگ ٹریک بنائے جن کو ٹریل 1، ٹریل 2، 3، 4، 5 اور 6 کا نام دیا گیا ہے، جڑواں شہروں کے باسی بڑی تعداد میں ہائیکنگ کے لیے ان ٹریلز کا رخ کرتے ہیں۔
ٹریلز پر لوگوں کے گم ہو جانے اور راستہ بھول جانے کی اطلاعات تو آتی رہتی ہیں تاہم آج صبح ٹریل 5 سے 2 روز قبل لاپتا ہونے والے 15 سالہ طالبعلم محمد طحٰہ کی لاش ایک کھائی سے ملی ہے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز نے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اور سی ڈی اے افسران سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سا ٹریل زیادہ خطرناک ہے اور کیا یہاں ایسے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔
کھائی میں گرنے کے واقعات کہاں پیش آتے ہیں؟
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ مارگلہ کے 6 ٹریلز میں سے ایک ٹریل بھی خطرناک نہیں ہے، اور نا ہی کسی بھی ٹریل کے راستوں کے قریب کوئی کھائی ہے، کھائی میں گرنے کے واقعات عموماً ٹریل پر واقع نہیں ہوتے، ٹریل پر تو کبھی کسی کی لاش برآمد نہیں ہوئی البتہ پیر سوہاوہ روڈ کے قریب سے لاش ملی تھی، جبکہ 2 سال قبل بھی ایک شخص ٹریل پر ہائیکنگ کرتے ہوئے لاپتا ہوگیا تھا جسے رینجرز نے ریسکیو کیا تھا۔
سینیئر افسر نے بتایا کہ مارگلہ پر جب ٹریل کو بنایا گیا تو اس بات کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ کسی ایک بھی ٹریل کے راستے کے قریب کسی قسم کی کھائی یا کوئی اور خطرناک جگہ نہ ہو، البتہ مغرب کے بعد روشنی نہ ہونے کے باعث کچھ مقامات جہاں ڈھلوان زیادہ ہو وہاں گرنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے لیکن وہ بھی کوئی کھائی نہیں صرف 5 سے 10 فٹ کی ڈھلوان ہوتی ہے، جہاں آگے کھائی ہو اس سے 50 میٹر قبل ہی مختلف وارننگ کے بورڈز لگے ہوتے ہیں کہ آگے راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ مارگلہ پہاڑی کے ٹاپ پر گاؤں تلہار اور گوگینا میں کافی آبادی ہے، اور وہاں رہنے والے لوگ روزانہ شام کو ٹریل کے راستوں سے اوپر جاتے ہیں، ٹریل اس لیے بھی محفوظ ہوتے ہیں کہ یہ لوگ آتے جاتے نظر رکھتے ہیں کہ کہیں کوئی ہائیکنگ کرنے والا راستہ بھول کر بھٹک تو نہیں گیا؟ اور کھائی ویسے بھی اتنی دور ہے کہ کوئی بھی راستہ بھولنے والا فوراً سے کھائی کی جانب نہیں بڑھ سکتا۔
زیادہ تر افراد کس ٹریل پر ہائیکنگ کرتے ہیں؟
مارگلہ ٹریل پر باقاعدگی سے ہائیکنگ کرنے والے ذیشان ارباب نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ گزشتہ 7 سال سے روزانہ مارگلہ ٹریلز پر ہائیکنگ کررہے ہیں، اور زیادہ افراد کی طرح وہ بھی ٹریل 5 پر ہی ہائیکنگ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریل 5 شروع سے تو بہت ہی پُرسکون ہے تاہم کچھ آگے جا کر پانی کا چشمہ آتا ہے، اس چشمے سے ایک تو سیدھا ہی راستہ جاتا ہے جو کہ بالکل خطرناک نہیں ہے تاہم ایک دائیں جانب راستہ جاتا ہے جسے سخت اور اونچائی کے باعث فائر ٹریک کہا جاتا ہے۔
ذیشان ارباب نے کہاکہ عموماً 98 فیصد افراد مشکل اور اونچائی کے باعث اس فائر ٹریک کا رخ نہیں کرتے اور عام ٹریک پر ہی ہائیکنگ کرتے ہیں، وہ خود بھی صرف 6 سے 7 مرتبہ فائر ٹریک پر گئے ہیں۔
فائر ٹریک پر ہائیکنگ کرنا کتنا خطرناک؟
’فائر ٹریک تھوڑا سا آگے جا کر مزید خطرناک ہوجاتا ہے، اور اس راستے پر نہ کوئی گاؤں والا سفر کرتا ہے اور نہ ہائیکنگ والوں کی زیادہ تعداد ہوتی ہے، اس راستے پر دو مقامات ایسے بھی آتے ہیں کہ جہاں سے نیچے گہری کھائی دکھائی دیتی ہے، اس فائر ٹریک پر اکیلے ہائیکنگ کرتے ہوئے انسان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتا ہے اور کھائی کا ڈر بھی ہوتا ہے‘۔