راولپنڈی کے راجہ بازار کو راجہ بازار کیوں کہا جاتا ہے؟

جمعرات 30 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

راجہ بازار راولپنڈی کا ایک قدیم تاریخی بازار ہے۔ اسے راولپنڈی ڈویژن سمیت اسلام آباد کا بھی کاروباری تجارتی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دور دراز  شہروں سے لوگ خصوصاً کاروبای افراد اپنے کاروبار کے لیے ہول سیل پر سامان خریدنے آتے ہیں۔

 پاکستان بننے سے قبل بھی یہ ایک تجارتی مرکز تھا اور آزاد کشمیر کے مہاراجہ پونچھ کی یہاں نہ صرف جائیداد تھی بلکہ بڑے کاروبار بھی تھے۔ اس وقت جتنی بھی تجارت ہوا کرتی تھی، وہ راجہ بازار سے ہی ہوتی تھی۔ یہاں سے سامان سری نگر اور پورے کشمیر میں جایا کرتا تھا جس کی وجہ سے اس تجارتی مرکز کو لوگوں نے ’راجہ بازار‘‘ کہنا شروع کردیا۔

تاریخی اعتبار سے بھی راجہ بازار کو اہمیت حاصل ہے۔ یہاں کی عمارتوں اور مکانات کی طرز تعمیر انگریز، مغل اور سکھ دور کی روایات اور ثقافت کی عکاسی کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے آج بھی پاکستانی اور خاص طور پر غیرملکی سیاح ان گلیوں، چوباروں اور رہائشی مکانات کی تاریخ کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔

راجہ بازار سے پہلے اس جگہ کو کیا کہتے تھے؟

راولپنڈی کی تاریخ  قبل از مسیح سے ہے۔ یہاں کے اولین باشندے جین مت کے ماننے والوں میں سے تھے۔ راجہ بازار سے متصل محلہ بھابھڑا جینی ہے۔ تاریخی اعتبار سے بھابھڑے بھی یہاں کے اولین باشندے معلوم ہوتے ہیں جو یہاں کے بھابھڑا محلہ میں آباد رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف ادوار میں اس بازار کے مختلف نام رہے ہیں، مثلاً فتح پور باوری اور گجنی پور۔ یہاں مختلف محلے بنتے اور غیرآباد ہوتے رہے کیونکہ یہ گرینڈ ٹرنک روڈ پر واقع تھا، جس کی تاریخ 700 قبل مسیح تک جاتی ہے۔ جو حملہ آور شمال سے انڈیا کی جانب جاتے تھے وہ راستے میں جن آبادیوں کو ملیہ میٹ کرتے رہے ہیں اس میں یہ شہر بھی شامل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ شہر کئی بار بنا اور کئی بار اجڑا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کے قدیم ترین خاندانوں میں بھٹی راجپوت اور چوہان راجپوت بھی شامل ہیں جو یہاں آباد رہے چکے ہیں جبکہ یہاں ایک ہزار سال تک گکھڑ راج بھی رہا یے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp