مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایلون مسک نے اپنی ایک حالیہ ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ملکوں کو اپنا اختیار عالمی ادارہ صحت کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔
جس کے جواب میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ایک نئے وبائی معاہدے پر مذاکرات کے دوران ایلون مسک کے اس تبصرے کو فوری طور پر مسترد کردیا ہے۔
دونوں شخصیات کے درمیان ٹوئٹر پیغامات کا یہ تبادلہ اس وقت ہوا جب ایک عالمی معاہدے کی طرف مذاکرات میں پیش رفت کی جارہی ہے، جس کا مقصد مستقبل میں وبائی امراض کو روکنے اور ان کا فوری سدباب کرنے میں مدد کرنا ہے۔
اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے 132 ملین سے زیادہ فالوورز رکھنے والے ایلون مسک نے اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی یعنی عالمی ادارہ صحت کے ناقد اور دائیں بازو کے آسٹریلوی سینیٹر میلکم رابرٹس کی ایک ویڈیو کے جواب میں لکھا کہ ملکوں کو اپنا اختیار ڈبلیو ایچ او کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔
Countries should not cede authority to WHO
— Elon Musk (@elonmusk) March 23, 2023
جس کا جوابی ٹوئیٹ پوسٹ کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادانوم گیبریئس نے تبصرہ کیا کہ ممالک اپنی خودمختاری عالمی ادارہ صحت کے حوالے نہیں کررہے۔ متوقع وبائی معاہدہ اسے تبدیل نہیں کرے گا۔ اس معاہدے سے ممالک کو وبائی امراض کے خلاف بہتر حفاظتی اقدامات میں مدد ملے گی۔
Countries aren’t ceding sovereignty to @WHO. The #PandemicAccord won’t change that. The accord will help countries better guard against pandemics. It will help us to better protect people regardless of whether they live in countries that are rich or poor. https://t.co/kYYtyOrh0u
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) March 23, 2023
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا موقف تھا کہ یہ معاہدہ انہیں لوگوں کی حفاظت یقینی بنانے میں مدد کرے گا، اس بات سے قطعِ نظر کہ ان لوگوں کا تعلق امیر ممالک سے ہے یا غریب ممالک سے۔
واضح رہے کہ اس عالمی معاہدے کے حتمی متن پر رواں برس مئی میں عالمی ادارہ صحت کے رکن ممالک کے درمیان ووٹنگ متوقع ہے۔
یہ معاہدہ، کووڈ 19 کی وبا جیسی، عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے پر ممالک کے مابین معلومات کے فوری تبادلے کی ضرورت کو پورا کرنے سمیت اس بحران کے دوران ویکسین تک رسائی میں حائل بے تحاشا عدم مساوات سے بچاؤ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
ٹوئٹر پر ایلون مسک کو جواب دینے کے بعد عالمی ادارہ صحت کی ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں ٹیڈروس ادانوم گیبریئس نے اس دعوے کو ’جھوٹ اور جعلی خبر‘ قرار دیا کہ وبائی مرض کے معاہدے سے رکن ممالک اپنے اختیارات سے دستبردار ہوتے ہوئے انہیں عالمی ادارہ صحت کو تفویض کردیں گے۔
ٹیڈروس نے بظاہر ایلون مسک کے تبصرے کے حوالے سے کہا کہ اگر کوئی سیاست دان یا کاروباری شخص، یا کوئی بھی وبائی معاہدہ سے متعلق کسی الجھن کا شکار ہے تو ہمیں اس پر بات کرنے اور اس کی وضاحت کرنے میں زیادہ خوشی ہوگی۔
تاہم عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی وضاحتوں کے باوجود ٹوئٹر صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کسی نے انہیں جھوٹا کہا تو کسی نے صلاح دی کہ چین سے حیاتیاتی تجربہ گاہ ختم کردی جائے تو ہم محفوظ ہوں گے۔
It's a legally-binding agreement in which the WHO invokes a claim of "international law" to hold countries to it.
You are a liar and a fraud. pic.twitter.com/tquIZJTecV
— L (@SomeBitchIIKnow) March 23, 2023