تپ دق کا عالمی دن: تپ دق کے شکار ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر

جمعہ 24 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مطابق ٹی بی کے شکار ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر ہے۔

ہر سال 24 مارچ کو تپ دق کا عالمی دن منایا جاتا ہے تا کہ اس موذی مرض کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے۔ رواں سال اس دن کا تھیم ہے ’ہاں! ہم ٹی بی کو ختم کر سکتے ہیں‘

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2021میں ایک کروڑ 60لاکھ افراد ٹی بی میں مبتلا ہوئے۔ جبکہ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ٹی بی سے سالانہ ہرایک لوگوں میں سے 340 افراد ٹی بی کے شکار ہوتے ہیں جبکہ 20 افراد  لقمہ اجل بنتے ہیں۔

تپ دق جسے عام طور پر ٹی بی بھی کہا جاتا ہے ایک متعدی بیماری ہے جو پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ جسم کے دوسرے حصوں جیسے ریڑھ کی ہڈی یا دماغ کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

لوگوں میں تپ دق سے متعلق کم علمی اور لاپرواہی کی وجہ سے یہ مرض پاکستان میں اب بھی عام ہے۔

ماضی میں ٹی بی موت کی سب سے بڑی وجہ تھی۔ مگر اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے اب ٹی بی جیسی مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی ہے۔

تپ دق کیا ہے اور یہ کیسے پھیلتا ہے؟

تپ دق ایک بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے جسے مائیکو بیکٹیریم ٹیوبر کلوسس کہتے ہیں۔

جب ٹی بی سے متاثرہ شخص کھانستا ہے، چھینکتا ہے یا بولتا ہے تو اس کے بیکٹیریا ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں جب آس پاس کے لوگ اس ہوا میں سانس لیتے ہیں تو وہ متاثر ہو جاتے ہیں۔

تپ دق کی علامات کیا ہیں؟

ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن میں ٹی بی کا بیکٹیریا تو موجود ہوتا ہے لیکن وہ فعال نہیں ہوتا اور نہ ہی لوگوں کو بیمار کرتا ہے۔ اسے پوشیدہ ٹی بی کہا جاتا ہے۔ تپ دق فعال ہونے سے پہلے سالوں تک غیر فعال رہ سکتا ہے۔

پوشیدہ ٹی بی کے پھیلنے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ جب جسم کمزور قوت مدافعت کی وجہ سے یا بعض دوائیوں کے استعمال کی وجہ سے ٹی بی کے بیکٹیریا پر قابو پانے کے قابل نہیں ہوتا تو ٹی بی کے بیکٹیریا نقل مکانی کر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں فعال ٹی بی ہو سکتا ہے۔

فعال ٹی بی بہت سے مسائل کا سبب بنتا ہے، ان میں سے زیادہ تر کا تعلق نظام تنفس سے ہوتا ہے۔

ایسا شخص جسے پوشیدہ ٹی بی ہو، کے ایکسرے میں بھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوں گی لیکن اس شخص کی جلد پر ہونے والی چبھن اور خون کا ٹیسٹ اس بات کی نشاندہی کرے گا کہ اسے ٹی بی کا انفیکشن ہے۔

فعال ٹی بی والے افراد کو مستقل کھانسی ہو سکتی ہے جو کم از کم 3ہفتوں تک رہتی ہے۔  ایسے افراد کو جب کھانسی ہوتی ہے تو ان کے بلغم میں خون بھی آتا ہے۔

سردی لگنا، بخار، بھوک میں کمی اور وزن میں کمی ٹی بی کی دیگر عام علامات ہیں۔ رات کو پسینہ آنا اور سینے میں درد بھی ٹی بی کی فعال علامات  میں شامل ہیں۔

ٹی بی کے مریضوں میں جہاں ایک طرف علامات وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی ہیں تو وہیں دوسری طرف اچانک سے غائب بھی ہو جاتی ہیں لیکن پھر سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

ٹی بی پیٹ میں درد ، جوڑوں کا درد، دورے، مسلسل سر درد اور غدود میں سوجن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

علاج:

تپ دق کا علاج تب ہی ممکن ہے جب اس کا جلد پتہ چل جائے۔ علاج کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ مریض کی عمر کیا ہے؟ جسم کے کس حصہ  کو انفیکشن ہوا ہے؟ اور ٹی بی فعال ہے یا غیر فعال؟

غیر فعال ٹی بی میں اینیٹی بائیوٹکس لینا ہوتی ہیں جبکہ فعال ٹی بی کے لئے متاثرہ افراد کو 9ماہ کی مدت تک بہت سی ادویات لینا پڑ سکتی ہیں۔جبکہ ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی (MDR.TM)کا علاج پیچیدہ ہو گا۔

ٹی بی کے علاج کے لئے اہم بات یہ کہ علاج کا کورس مکمل کرنا ضروری ہے۔ کوئی شخص ٹی بی کا کورس مکمل ہونے سے پہلے ادویات چھوڑ دے تو ٹی بی کا بیکٹیریا ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی میں  تبدیل ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp