پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو 1971 کی طرز کے سنگین داخلی چیلنجز سے بچانے، تاریخ سے سبق حاصل کرنے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کے لیے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اہم ترین اجلاس ہوا جس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کور کمیٹی بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات اور اس بنیاد پر کسی بھی ممکنہ نئے مقدمے کے اندراج کو بلاجواز قرار دیتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل مختصر دستاویزی فلم کے سوشل میڈیا پر اجرا کا مختلف پہلوؤں سے مفصل جائزہ لیا گیا اور ایف آئی اے کے جاری کردہ نوٹس کی روشنی میں سوشل میڈیا پر حمودالرحمان کمیشن رپورٹ کے مندرجات پر مشتمل دستاویزی فلم کے حوالے سے تفصیلی قانونی حکمتِ عملی کی تیاری بھی قانوی ٹیم کے سپرد کر دی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق کور کمیٹی کے اجلاس میں قومی معاملات خصوصاً سیاسی امور کو کلیتاًآئین و قانون کے دائرے میں رہ کر چلائے جانے اور افواجِ پاکستان کے آئینی حدود کی اندر رہ کر ملکی دفاع کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے اصولی مؤقف کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی نے کہا کہ مشرقی پاکستان کا سقوط ہماری قومی تاریخ کا المناک ترین سانحہ ہے جس کے اسباب و محرّکات ہر لحاظ سے سیاسی ہیں، حکومتِ پاکستان کے مقرر کردہ حمودالرحمان کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تفصیل سے ان عوامل کا ذکر کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ 2 برسوں کے دوران پیش آنے والے سیاسی واقعات کی 70 کی دہائی میں رونما ہونے والے واقعات سے مماثلت اور ان واقعات کے المناک نتائج کی بنیاد پر آج کے ریاستی فیصلہ سازوں کو آئین کی حدود میں لوٹنے اور تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا مخلصانہ اور دردمندانہ پیغام دیا ہے۔
کور کمیٹی نے قرار دیا کہ ’مشرقی پاکستان کے المناک سقوط میں سب سے کلیدی کردار عوامی مینڈیٹ کی توہین نے ادا کیا جو آج بھی اپنی تمام تر تباہ کاریوں سمیت کارفرما ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان نے فردِ واحد کی طاقت اور اقتدار کی بھوک کے ملک و قوم کی سالمیت، دستور، جمہوریت اور خصوصاً ہماری بہادر افواج پر جن نہایت مہلک اثرات کی نشاندہی کی وہ مکمل طور پر قابلِ فہم اور ہر محبِّ وطن کو دعوتِ فکر دیتے ہیں۔
کور کمیٹی کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’آئین و قانون کے دائرے میں ملکی سلامتی و سالمیت کے دفاع جیسے قومی فریضے کی انجام دہی میں بطور ادارہ اپنی افواج کے کردار کے ہمیشہ سے معترف ہیں جسےکبھی ہدفِ تنقید بنایا نہ بنائیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیے کے مندرجات کا بھی سیرحاصل جائزہ لیا گیا ہے، 9مئی کے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے نکتے کی اصولاً تائید کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف روزِاوّل سے 9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن کا ہدف تھی اور جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور نہتّے شہریوں کے قتل کی اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔ بانی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں کھڑے ہو کر 9 مئی کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان نے بدترین ریاستی و سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے پر کسی ردّعمل یا اشتعال کا شکار ہوئے بغیر منصفانہ اور شفاف عدالتی ٹرائلز کے ذریعے قانون کی حکمرانی پر اصرار کیا،9 مئی کے واقعات کو بدترین سیاسی انتقام کی آندھیاں چلا کر معصوم سیاسی کارکنوں کو وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنانے یا ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو کچلنے کی کوششوں کی بجائے ایک اعلیٰ سطحی، بااختیار، اور غیرجانبدار عدالتی کمیشن تشکیل دے کر ان واقعات کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائیں۔