ریئل اسٹیٹ: فائلر، نان فائلر، خریدار اور فروخت کنندہ پر ٹیکس اضافے کی تجاویز

اتوار 2 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور جائیداد بیچنے اور خریدنے والے فائلرز اور نان فائلرز دونوں کے لیے ٹیکس کی شرحوں میں اضافے کی مختلف تجاویزپر غور کررہی ہے اور اسی طرح کسی بھی عرصے سے قطع نظر گین ٹیکس لینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ ذاتی غیر منقولہ جائیداد کی تعریف تبدیل کرنے پر بھی غور، مختلف شہروں میں ریئل اسٹیٹ کی قدر کے گوشواروں میں بھی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

شرح ٹیکس

صحافی مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پروگریسو ٹیکسیشن کے تقاضوں کے تحت ایف بی آر جائیدادوں کے لین دین پر 5 کروڑ تک کی مالیت کی جائیدادوں پر 3 فیصد، 7 کروڑ تک کی مالیت کی جائیدادوں پر 4 فیصد اور 10 کروڑ کی جائیدادوں پر 7 فیصد ٹیکس بیچنے والوں سے لیا جائے گا۔

یہ بھی زیر غور ہے کہ کیپیٹل گینز کو آمدنی میں شامل کیا جائے (افراد کے معاملے میں، اس طرح کے گینز کو ’جائیداد سے آمدنی‘ کے تحت اور کارپوریشنز کے معاملے میں، اس طرح کے گینز کو ’کاروبار سے آمدنی‘ کے تحت شامل کیا جائے۔ تجویز کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس کے سیکنڈ شیڈول کے پارٹ I کے کلاز (126D) میں اسپیشل ایکسپورٹ زون میں صنعتی ادارے کے لیے کیپیٹل گینز کی چھوٹ کو ختم کیا جائے۔

جائیدادوں پر محصولات میں اضافے سے متعلقہ ایک تجویز اگرچہ براہ راست بجٹ سے متعلق نہیں لیکن ایف بی آر مختلف شہروں میں املاک کے قیمتوں کے گوشواروں کو بڑھا سکتا ہے تاکہ مارکیٹ ریٹ اور ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں فرق کو کم کیا جاسکے۔

ایف بی آر بڑے شہروں میں قیمتوں کے گوشواروں پر اضافے کے لیے نظرثانی تو کرتا رہا ہے لیکن ابھی تک اس کا اعلان نہیں کیا۔ چنانچہ آئندہ مالی سال کے آغاز پر ان نظر ثانی شدہ نرخوں کا اعلان ہوسکتا ہے۔ قدری گوشواروں میں اوپر کی جانب اضافے سے ایف بی آر کو شہروں کے مختلف علاقوں میں موجود پلاٹوں کی قدری شرحوں کی بنیاد پر مزید ٹیکس جمع کرنے کا موقع ملا ہے۔

236سی کے تحت غیر منقولہ املاک پر کی فروخت اور تبادلے پر ایک پیشگی (ایڈوانس) ٹیکس عائد ہے۔ اب ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37 (1) کے تحت ’ذاتی منقولہ املاک‘کے معانی میں ترمیم پر غور کر رہا ہے تاکہ اس زمرے میں کسی بھی ایسی املاک کو لایا جاسکے جو سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے رکھی گئی ہو، لیکن اس میں کاروباری حصص اور وہ اثاثے شامل نہیں ہوں گے جو بوسیدگی کا شکار ہوتے ہیں یا انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت جس سے آمدن ہوتی ہے۔

ایف بی آر، ریئل اسٹیٹ اور لسٹڈ سیکورٹیز پر کیپٹل گینز کے لیے ٹیکس سلیبز پر نظر ثانی کریگا اور یہ یقینی بنائے گا کہ اس قسم کے فوائد پر محصولات متناسب شرح سے لیے جا رہے ہیں اور یہ شق ختم کی جائے گی کہ کیپٹیل گینز پر اس وقت تک ٹیکس نہیں ہوتا جب تک کہ زیر تذکرہ اثاثوں کے حصول کو ایک خاص مدت نہ گزر گئی ہو۔

کیپٹل گینز پر محصولات کو مضبوط بنایاجاسکتا ہے اس کا ایک طریقہ تو اثاثوں کی اقسام کو توسیع دیتا ہے جسا کہ کرپٹو کرنسی وغیرہ جو کیپٹل گینز ٹیکسیشن کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ ایک اور چیز ریئل اسٹیٹ اور لسٹڈ سکیورٹیز پر کیپٹل گین حاصل کرنا یقینی بنانا ہے قطع نظر اس کے کہ کسی چیز کی مدت ملکیت کیا ہے۔

ریئل اسٹیٹ فیڈریشن آف پاکستان کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مشکل سے کمائے ہوئے 20 سے 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے لیے دبئی اور دیگر ممالک میں جاچکے ہیں چناچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ وقت کے اس موڑ پر دہرے محصولات کے نفاذ سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے سفارش کی کہ ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ مختلف شہروں کے لیے ریئل اسٹیٹ کے متفقہ قدری گوشواروں کا اعلامیہ جاری کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp