کراچی کی کھجور مارکیٹ میں کون سی اقسام دستیاب ہیں، ٹرینڈز اور چیلنجز کیا ہیں؟

ہفتہ 25 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روزے اور رمضان کے ساتھ کھانے پینے کی چیزوں میں جس چیز کا نام سب سے پہلے ذہن میں آتا ہے وہ ’کھجور‘ ہے۔ کھجور سے روزہ افطار کرنا ہر روزہ دار کی اولین ترجیح ہوتی ہے، اس لیے کہ ایسا کرنا سنت نبویؐ ہے۔ مگر پاکستان میں کھجور کی قیمتوں میں ہونے والے غیر معمولی اضافے نے خریداروں کے ساتھ کھجور کے تاجروں کو بھی پریشان کر دیا ہے۔

وہ کیا وجہ ہے جس کے باعث کھجور کی قیمتیں آسمان سے جا لگی ہیں، یہ جاننے کے لیے ’وی نیوز‘ نے کراچی میں واقع پاکستان کی مشہور ’کھجور مارکیٹ‘ کا رُخ کیا تو معلوم ہوا کہ ایک سے زیادہ اسباب ہیں جس کی وجہ سے کھجور کی مختلف اقسام کی قیمتیں کئی سو گنا بڑھ چکی ہیں۔

’وی نیوز‘ کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق قیمتوں کے اس حالیہ بحران کی ایک بڑی وجہ گزشتہ سال معمول سے زیادہ ہونے والی طوفانی بارشیں ہیں جنہوں نے رواں برس کھجور کی پیداوار تقریباً ختم کر دی ہے۔ تاہم اگر کچھ بچی کھچی کھجور مارکیٹ میں آئی بھی ہے تو وہ اس قدر ناقص ہے کہ عملاً کھانے کے قابل نہیں ہے۔

یوں تو پاکستان کھجور پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے، تاہم پیداوار متاثر ہونے کی وجہ سے مقامی ضرورت پوری کرنے لیے کھجور درآمد کرنی پڑ رہی ہے، مگر پاکستان میں معاشی بحران کی وجہ سے اول ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافے اور پھر کمرشل بینک کی جانب سے درآمد کے لیے ایل سی کھولنے میں تاخیری حربوں کے سبب دبئی اور سعودی کھجور درآمد نہیں کی جاسکی ہے۔

اس وقت کراچی کی کھجور مارکیٹ میں ایران کی مضافاتی کھجور کی چار اقسام سمیت پانچ دیگر اقسام کی کھجور فروخت کے لیے موجود ہیں۔ ان کھجوروں کی قیمتوں میں کئی سو گناہ اضافہ ہوچکا ہے۔

اگر گزشتہ سال کی قیمتوں سے ان کھجوروں کی قیمتوں تقابل کیا جائے تو مضافاتی کھجور 600 روپے فی کلو مل رہی ہے جس کی قیمت گزشتہ سال 350سے 400 روپے تک تھی۔

پاکستان میں کھجور کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

اگر بصرہ  کی بات کریں تو یہ اس وقت 300 روپے کلو مل رہی، جب کہ گزشتہ سال 190 سے 200 روپے فی کلو میں دستیاب تھی۔ ایرانی کھجور ’پپو‘ بھی 300 روپے کلو کی مل رہی ہے جو گزشتہ سال 200 روپے فی کلو میں دستیاب تھی۔

ایرانی ’عجوا‘ کھجور اس سال 400 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے جو  گزشتہ سال 250سے 280 روپے فی کلو مل رہی تھی۔ ایسے ہی  ایرانی ’زاہدی‘  کھجور بھی 300 روپے فی کلو ہے جو  گزشتہ برس 210 سے 230 روپے میں دستیاب تھی۔

اول کھجور کی قلت اور دوم دستیاب کھجور کی قیمتوں میں اضافے کے سبب کھجور مارکیٹ بے رونق ہو گئی ہے۔ جہاں خرید حیران اور تاجر پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔

’وی نیوز‘ نے اس حوالے سے کھجور مارکیٹ کراچی کے جنرل سیکریٹری بھائی جان حنیف سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ کھجور کی قیمتوں میں اضافہ ڈالر کی قدر بڑھنے کے باعث بھی ہوا ہے۔ ہم منہگائی نہیں چاہتے لیکن مجبور ہیں۔ کھجور سستی ہوگی تو زیادہ فروخت گی۔ مہنگی ہوگی تو اس کی فروخت بھی کم  ہو گی‘۔

بھائی جان حنیف کہتے ہیں کہ ’لوگوں کی قوت خرید کم ہوچکی ہے۔ حکومت ہمیں کوئی سبسڈی نہیں دے رہی۔ اس صنعت پر حکومت نے کبھی توجہ نہیں دی‘۔

وہ کہتے ہیں کہ ’کھجور مارکیٹ کراچی کی سب سے بڑی کھجور منڈی ہے۔ یہاں پورے بلوچستان اور ایران تک سے کھجور آتی ہے، مگر کھجور کی اتنی بڑی مارکیٹ کے لیے  ایک بھی سرکاری کولڈ اسٹوریج نہیں ہے کہ جہاں کھجور اسٹور کرسکیں‘۔

بھائی جان حنیف کے مطابق ’اگر ہمارے پاس اسٹوریج کی سہولت ہوتی تو ہم پلاننگ کے ساتھ کھجور نکالتے۔ اسٹوریج نہ ہونے کے باعث لاکھوں ٹن مال ضائع ہو جاتا ہے‘۔

’وی نیوز‘ نے جب کھجور مارکیٹ میں موجود خریداروں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ روزہ تو کسی بھی چیز سے افطار کیا جاسکتا ہے ،لیکن خواہش تھی کہ سال میں ایک بار آنے والے رمضان میں اچھی کھجور استعمال کی جائے لیکن قیمتیں دیکھ کر اب ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا‘۔

ایک خریدار کے مطابق ’ رمضان میں کھجور سے افطار صدیوں پر محیط روایت ہے جو اب قوتِ خرید نہ ہونے کے باعث  آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہے‘۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp