ریٹائرڈ ججز کی الیکشن ٹریبونل میں تقرری پر صدارتی آرڈیننس کے خلاف شہری مشکور حسین کی جانب سے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کی جانب سے سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کی مخالف کی۔
مزید پڑھیں
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ صدارتی آرڈیننس بد نیتی پر مبنی ہے، ٹریبونل مقرر کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے، آرڈنینس کا اطلاق حالیہ الیکشن 2024 پر نہیں ہو سکتا، درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارتِ قانون سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ نگراں صدر یوسف رضا گیلانی نے الیکشن ترمیم آرڈیننس 2024 پاس کیا، صدارتی آرڈیننس غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے، ٹربیونل مقرر کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا ہے، اس آرڈیننس کا اطلاق الیکشن 2024 پر نہیں ہو سکتا۔
درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیتے ہوئے درخواست کے حتمی فیصلے تک صدارتی آرڈیننس کا اطلاق روک دے۔
درخواست گزار کے وکیل ندیم سرور ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس شمس محمود مرزا نے دریافت کیا کہ آرڈیننس کس طرح بدنیتی پر مبنی ہے، کیا آرڈ نینس کے طریقہ کار چینج کر دیا گیا ہے، آ پ تیاری کے بغیر پیٹیشن کر دیتے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کو تیاری کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کی مہلت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔