صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے وزیراعظم شہبازشریف کو لکھے گئے خط پر وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ عارف علوی اپنی اوقات اور آئینی دائرے میں رہیں اور عمرا ن خان سے دہشت گردی کرنے کا جواب لیں۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ایک آئین اور قانون شکن آئینی عہدے پر مسلط ہے،اس وقت انسانی حقوق کہاں تھے جب کلمے پڑھتے ہوئے سیاسی مخالفین پر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی تھی،کیا اپوزیشن لیڈر کو سزائے موت کی چکی میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا تھا۔
وزیرداخلہ نے سوال اٹھایا کہ کیا سیاسی مخالفین کی بہنوں،بیٹیوں کو سزائے موت کی چکیوں میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا گیا تھااور اس کے علاوہ صحافیوں کی ہڈیاں،پسلیاں توڑی گئیں،اس وقت انسانی حقوق کہا ں تھے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ عارف علوی عمران خان کو خط لکھیں کہ 190 ملین پاؤنڈ پاکستان کو واپس کرے،اس کے علاوہ اس کو خط لکھ کر بتائیں کہ ٹیریان خان کو قبول کرے جبکہ توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کا عدالت میں جواب دے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے پولیس کے سر کھولے،گولیاں اور غلیلیں استعمال کیں کیا وہ سب انسانی حقوق کے مطابق کیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کا رد عمل
دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی صدر مملکت عارف علوی کے خط کے مندرجات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ اسکینڈل میں بھی عارف علوی کا نام ہے۔ شازیہ مری نے عارف علوی کی توجہ دلائی کہ انہیں عمران خان کے دور حکومت میں آٹا، چینی، ایل این جی، اور زرعی کھاد کے مصنوعی بحران کا نوٹس بھی لینا چاہیے تھا۔
یاد رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین شکنی سے گریز کرتے ہوئے بروقت انتخابات کے لیے اقدامات کیے جائیں۔