ایران نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے 3 یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی تو وہ جواب اقدام کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں
ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایران کے جوہری توانائی کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف قرارداد منظور کرنے اور فریقین کی جانب سے سیاسی دباؤ کی صورت میں ایران اپنے اعلان کے مطابق جواب دے گا۔
محمد اسلامی نے کہا ہے کہ اگر دوسرے فریق اپنے وعدوں پر واپس نہیں آتے تو ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جواب میں اپنی ذمہ داریوں کو کم کردے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے پیر کے روز بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ کو ایک مسودہ قرارداد پیش کی تھی، جس میں ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ مکمل تعاون کرنے میں ناکامی کی مذمت کی گئی تھی اور ایران سے جوابدہی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
امریکا کا موقف کیا ہے؟
رواں سال مارچ میں آئی اے ای اے کے بورڈ کے اجلاس میں 3 یورپی ممالک نے امریکی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے ایران کی مذمت کرنے کے اپنے منصوبوں کو ملتوی کر دیا تھا۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اس بات کی تردید کرتا ہے کہ وہ ایران کو جوابدہ ٹھہرانے کی یورپی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے لیکن اسے خدشہ ہے کہ نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اس طرح کی مذمت سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
ایران نے بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے ایک تاریخی معاہدے کے ذریعے طے شدہ اپنی جوہری سرگرمیوں پر پابندیوں کی تعمیل کو معطل کر دیا تھا جب امریکا نے 2018 میں اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی تھی اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کردی تھیں۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا مؤقف
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے ملکوں میں ایران وہ واحد ملک ہے جو 60 فیصد کی بلند سطح تک یورینیم کی افزودگی کرتا ہے اور یورینیم کے بڑے ذخائر بھی جمع کررہا ہے۔
60 فیصد تک افزودہ یورینیم جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار 90 فیصد سطح کے قریب ہے، یہ سطح جوہری بجلی گھروں کے لے استعمال ہونے والی 3.63فیصد کی سطح سے بہت بلند ہے۔