مریم نواز نے رواں برس 26 جنوری کو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے فوراً بعد لاہور کے مختلف پولیس اسٹیشنز کا دورہ کیا اور پولیس محکمے کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات کا اعلان کیا، لائن سسٹم کو ختم کر کے مستحق خاندانوں کو رمضان پیکج ان کی دہلیز پر پہنچایا۔
مزید پڑھیں
ایئر ایمبولینس کا آغاز
جس کے بعد انہوں نے پنجاب کی پہلی ایئر ایمبولینس کا آغاز کیا اور سرکاری سطح پر نواز شریف کینسر اسپتال بنانے کا اعلان کیا، اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی سے لے کر گھر کی دہلیز تک ادویات پہچانے کے عملی اقدامات کیے۔
بطور وزیر اعلیٰ خود گھروں تک جاکر ادویات کی فراہمی کے حوالے سے پوچھ گچھ کی، 100 روز کے عرصہ میں مریم نواز نے فیلڈ اسپتالوں کا قیام،کلینک آن وہیلز، اور 2500 بنیادی صحت مراکز کی تزین وآرائش کا کام بھی مکمل کیا۔
اپنا گھر، اپنی چھت
بطور وزیر اعلیٰ پنجاب 100 دنوں کے اندر روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 14 روپے مقرر کی، نہ صرف روٹی کی قمیت میں کمی کی بلکہ گندم سے بنی اشیا کی قمیتوں میں خاطر خواہ کمی لائیں، 100 دنوں کے اندر پنجاب کے اندر ہر ضلع میں کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے اپنا گھر اپنی چھت پروجیکٹ کے آغاز کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ کام شروع بھی کروایا۔
بطور وزیر اعلیٰ پنجاب 100 دنوں کے اندر روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 14 روپے مقرر کی، نہ صرف روٹی کی قمیت میں کمی کی بلکہ گندم سے بنی اشیا کی قمیتوں میں خاطر خواہ کمی لائیں، 100 دنوں کے اندر پنجاب کے اندر ہر ضلع میں کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے اپنا گھر اپنی چھت پروجیکٹ کے آغاز کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ کام شروع بھی کروایا۔
مریم نواز نے پنجاب میں 500 ایکسپریس ہائی ویز کی تعمیر اور بحالی کے حوالے سے کام شروع کروایا، لاہور کی ترقی کے لیے 74ارب روپے سے زائد رقم خرچ کرنے کا اعلان کیا، پہلے فیز میں 6 زون کی ڈویلپمنٹ اور تعمیر ومرمت کی لاگت کا تخمینہ 74 ارب 15 کروڑ روپے ہے۔
سولر پروجیکٹ کا آغاز
مریم نواز کے دور حکومت میں ایک سو یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے سولر پروجیکٹ کا آغاز کیا جس کے تحت حکومتِ پنجاب 50 ہزار گھرانوں کو سولر سسٹم دیے جائیں گے، ون کے وی سسٹم میں 2 سولر پلیٹس،بیٹری، انورٹر اور تاریں دی جائیں گی۔
اپنے پہلے 100 روز میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملک کے پہلے ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن ’میری آواز، مریم نواز‘ کا افتتاح کیا، لاہور میں 100جدید ایمرجنسی پینک 15 بٹن کا بھی اجرا کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کے مطابق خواتین 15 کال، ویمن سیفٹی ایپ لائیو چیٹ فیچر، ویڈیو کال فیچر، پنجاب پولیس ایپ اور سیف سٹی ویب پورٹل کے ذریعے ور چوئل پولیس سے رابطہ کر سکتی ہیں۔
الیکٹرونک بائیکس
ایجوکیشن سیکٹر میں ایک ہزار الیکٹرونک بائیکس اور 19 ہزار پیٹرول بائیکس دینے کا اعلان کیا جس پر لاہور ہائی کورٹ نے عملدرآمد کرنے سے روک دیا تھا، اس عرصہ میں انہوں نے آٹزم کی بیماری میں مبتلا بچوں کے لیے الگ سے اسکولوں کے قیام کی منظوری بھی دی۔
اپنے دورِ حکومت کے آغاز پر ہی مریم نواز نے صوبہ بھر کے لیے صاف ستھرا پنجاب مہم شروع کرتے ہوئے واضح کیا کہ صفائی کے معاملے پر ان کی صوبائی حکومت عدم برداشت کی پالیسی پر کاربند ہوگی، اسی طرح صوبے میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی بھی عائد کی گئی۔
ہمت اور نگہبان کارڈ کا اجرا
مریم نواز کی سربراہی میں پنجاب حکومت نے خصوصی افراد کے لیے ہمت کارڈ اور بیت المال کے تحت نگہبان کارڈ کا اجرا بھی کیا، جس کے تحت خصوصی افراد کو مالی خودمختاری کے لیے ایک سے 2 لاکھ روپے قرضہ دیا جائے گا۔
ہرڈویژن میں خواتین کیخلاف تشدد کے سد باب کے لیے وی اے ڈبلیو سی سینٹر بنانے کی منظوری بھی دی گئی ہے، بطور وزیر اعلی پنجاب امتحانی مراکز کے اندر نقل کو روکنے کے لیے سینٹرز کے اندر کیمرے نصب کیے جانے سمیت نجی نگران لگانے پر پابندی عائد کی، پتنگ بازی روکنے کے لیے موثر قانون سازی کی غرض سے مسودہ تیار کیا گیا ہے۔
کسان کارڈ کا اجرا
اپنی حکومت کے 100 روز کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کسان کارڈ متعارف کروایا جس میں کاشتکاروں کو سالانہ 300 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے، اسی طرح انہوں نے دستک ایپ کا بھی اجرا کیا گیا جس پر مجموعی لاگت ساڑھے 53 کروڑ روپے آئی ہے۔
اس ایپ سے گھر بیٹھے ڈومیسائل، ای اسٹیمپنگ، برتھ سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ سمیت میرج اور طلاق کے سرٹیفکیٹ بھی بنوائے جا سکیں گے، ایپ کو استعمال کر کے موٹرسائیکل کی کسی دوسرے کے نام پر منتقلی ، پراپرٹی ٹیکس، ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی بھی ہو سکے گی۔
آئی ٹی سٹی کا قیام
اپنے دورِ حکومت کے پہلے 100 روز کے دوران وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نواز شریف آئی ٹی سٹی کا قیام کی بنیاد بھی رکھی، جو پاکستان کی پہلی آئی ٹی سٹی ہے، جس کا منصوبہ 10 سال کے لیے ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔
ایسٹر گرانٹ کا اجرا
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف 131سال میں مریم آباد چرچ کا دورہ کرنیوالی پہلی وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں جنہوں ایسٹر پر مسیحی برادری کی خوشیوں میں شریک ہوئیں اور پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسٹر گرانٹ جاری کی۔
ضمنی الیکشن میں کلین سوئپ
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے دور اقتدار میں پنجاب کا ضمنی الیکشن منعقد ہوا جس میں مسلم لیگ ن نے تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جس پر نواز شریف نے مریم نواز کو شاباش بھی دی تھی کہ انکی پنجاب میں جاری گراں قدر خدمات کی وجہ سے ہمیں پنجاب کے ضمنی انتخابات میں کامیابی ہوئی۔
ٹائر اور گندم خریداری سے انکار
مریم نواز کی بلٹ پروف سرکاری گاڑی کے ٹائر بدلنے کےلیے محکمہ خزانہ سے 2 کروڑ 73 لاکھ روپے طلب کیے گئے جس پر اپوزیشن اور عام عوام نے کافی تنقید کی، اسی طرح گندم کی امدادی قمیت 3900 مقرر کی لیکن پنجاب حکومت نے وہ گندم خریدی نہیں، جس کی وجہ کسان آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔
ایچی سن کالج کا تنازعہ
مریم نواز حکومت کے ابتدائی 100 دنوں کے دوران ایچی سن کالج کے پرنسپل نےاحتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا، پرنسپل کے استعفیٰ کے خلاف طلبا اور ان کے والدین نے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج بھی کیا۔
حکمراں جماعت سے وابستہ وفاقی وزیر احد چیمہ کے بیٹوں کی فیس معافی کا معاملہ سامنے آنے پر سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں وفاقی وزیر احد چیمہ اور گورنرپنجاب اور مسلم لیگ ن کی حکومت پر کافی تنقید کی گئی تھی۔
نگہبان رمضان پیکج پر نواز شریف کی تصویر
نگہبان رمضان پیکج پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تصویر لگانے کا معاملہ بھی جب سامنے آیا تھا تو عام عوام نے کافی تنقید کی تھی جس کے بعد عدالت نے بھی حکومت کو ایسے اقدامات کرنے سے روک دیا تھا۔
اپنی حکومت کے ابتدائی 100 روز کے دوران مریم نواز کی دو مرتبہ پولیس وردی پہن کر تقاریب میں شرکت کی جس نے سوشل میڈیا پر کافی طوفان کھڑا کیا، جہاں مریم نواز کی اس چوائس پر تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا گیا جس پر پولیس نے اپنے ترمیم رولز کا حوالہ دیا تھا کہ گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب ادارے کی یونیفارم پہن سکتے ہیں۔
ہتک عزت بل کا تنازعہ
ججز تعیناتی کے معاملے پر بھی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کے اقدام پر مایوسی کا اظہار کیا، مریم نواز حکومت کے 100 روز کے دوران ہتک عزت بل کی پنجاب اسمبلی سے منظوری پر اپوزیشن سمیت صحافی تنظموں نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔
آزادی اظہارِ رائے پر پابندیوں کے حوالے سے مذکورہ بل پر مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی نے بھی حمایت سے انکار کیا ،جس کے بعد ہتک عزت بل ابھی تک گورنر پنجاب کو نہیں بجھوایا گیاہے۔
حکمراں جماعت کے اراکین اسمبلی کا مس کنڈکٹ
مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ملک وحید کی جانب سے ایس ایچ او کو عوام کے سامنے معافی مانگنے کے معاملے پر سوشل میڈیا پر کافی تنقید ہوئی، جس پر مریم نواز نے اپنے ایم پی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور ایس ایچ او کو بلا کر شاباش دی تھی۔
ایک اور لیگی ایم پی اے عظمیٰ کاردار نے ملازمین پر چوری کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کیا، جس پر وزیر اعلیٰ مریم نواز پر کافی تنقید ہوئی اس عمل پر بھی مریم نواز نے عظمی کاردار کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی حکومت کے ابتدائی 100 دنوں کے دوران سب سے زیادہ تنقید مریم نواز کے کپٹرے اور جوتوں پر ہوتی رہی، یہاں تک کہ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو وضاحت کرتے ہوئے کہنا پڑا کہ مریم نواز سات 8 سو روپے کا سوٹ پہنتی ہیں، ان کی یہ وضاحت بھی تنقید سے نہ بچ سکی کیونکہ اس مہنگائی کے دور میں بھی 8 سو روپے کا سوٹ نہیں ملتا۔
محسن نقوی سے تنازعہ
آئی جی علی ناصر رضوی کو آئی جی اسلام آباد لگانے پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ بھی مریم نواز کا تنازعہ چلتا رہا لیکن محسن نقوی اس میں کامیاب رہے۔
جاتی عمرہ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کا تنازعہ
مریمُ نواز نے جاتی عمرہ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا تو اس پر بھی پنجاب کے عوام نے تنقید کی لیکن صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب کی طرف سے وضاحت دی گئی کہ ہیلی کاپٹر سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے استعمال کیا گیا ہے اور مریم نواز کو ہیلی کاپٹر پر گھومنے کا کوئی شوق نہیں ہے۔