کیا ورلڈ کپ شروع ہوگیا ہے؟

جمعرات 6 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’ورلڈ کپ شروع ہوگیا ہے‘۔

’معلوم نہیں‘۔

’بھائی پوچھ نہیں رہا، بتا رہا ہوں‘۔

’واقعی، کب؟‘

جو کچھ آپ نے اوپر پڑھا، یہ گفتگو ہماری اپنے ایک دوست کے ساتھ ہوئی جنہیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کا باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔ مجھے یہ جان کر حیرانی تو ہوئی لیکن اس سے بھی زیادہ پریشانی یہ جان کر ہوئی کہ اس بے خبری کا اظہار محض ہمارے اس دوست کی جانب سے نہیں ہوا بلکہ بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو نہ صرف یہ نہیں جانتی کہ میگا ایونٹ شروع ہوچکا ہے بلکہ انہیں اس حوالے سے انہیں کوئی سروکار بھی نہیں۔

کرکٹ کے عالمی میلے سے اس بے اعتنائی نے مجھے کافی پریشان کیا اور پھر یہ سوچنا شروع کیا کہ آخر اس لاتعلقی کی وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟

کافی سوچ بچار کے بعد اس معاملے کی وجوہات سمجھ آئیں، جو آپ کے ساتھ بھی شیئر کرتا ہوں۔ لیکن ہاں جو وجوہات مجھے سمجھ آرہی ہیں ان سے آپ کا اتفاق کرنا ہرگز ضروری نہیں۔

بے انتہا کرکٹ

اگرچہ کرکٹ کا بہت زیادہ ہونا کھیل کے چاہنے والوں کے لیے اچھی خبر ہے مگر ساتھ کرکٹ کے مستقبل کے لیے یہ خطرناک بھی ہے۔

مثال کے طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کا فائنل 26 مئی کو کھیلا گیا یعنی ورلڈ کپ شروع ہونے سے 5 دن قبل، اسی طرح جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلی گئی ٹی20 سیریز 27 مئی کو ختم ہوئی جبکہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 4 میچوں پر مشتمل ٹی20 سیریز کا اختتام 30 مئی کو ہوا، یعنی میگا ایونٹ شروع ہونے سے محض 2 دن قبل۔

جب اس قدر کرکٹ کھیلی جائے گی تو پھر شائقین کرکٹ کو میگا ایونٹ کا انتظار کیوں ہوگا؟ دوسری بات یہ کہ ماضی میں ہر 4 سال بعد ایک مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ منعقد ہوتا تھا مگر اب تقریباً ہر سال بڑے ایونٹس کھیلے جارہے ہیں۔ ابھی ڈیڑھ سال پہلے نومبر 2022 کو ٹی20 ورلڈ کپ کھیلا گیا، اور ٹھیک 8 ماہ بعد چیمپییئنز ٹرافی کھیلی جانی ہے۔

اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو ضرور مداخلت کرنی ہوگی کہ کسی بھی ورلڈ کپ سے پہلے ایک خاص وقت تک تمام طرز کی کرکٹ پر پابندی ہو تاکہ شائقین کرکٹ کی بھوک میں اضافہ ہو اور انہیں اس بات کی تسلی رہے کہ چند دن بعد دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ سجنے والا ہے۔

20 ٹیموں کی شمولیت کا غلط فیصلہ

اس ورلڈ کپ میں اب تک 10 میچ کھیلے جاچکے ہیں مگر اب تک کوئی ایک بھی میچ ایسا نہیں کھیلا گیا جس نے اس ایونٹ کے ذریعے شائقین کرکٹ کے جذبات کو بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔

اس کی 2 بڑی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی یہ کہ اس عالمی میلے کے لیے 5 ٹیموں پر مشتمل 4 گروپ بنائے گئے ہیں اور ایونٹ شروع ہونے سے پہلے ہی تقریباً ہر گروپ سے متعلق باآسانی کہا جاسکتا ہے کہ کونسی 2 ٹیمیں کوارٹر فائنل کے لیے کوالیفائی کریں گی۔ ہاں گروپ سی ایک واحد گروپ ہے جہاں سے نیوزی لینڈ تو شاید آگے بڑھ جائے مگر ویسٹ انڈیز اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان تگڑا مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، جب کسی ایک ایونٹ میں اتنی ساری کمزور ٹیمیں حصہ لے رہی ہوں تو اکثر مقابلے یقینی طور پر یکطرفہ ہوں گے اور سچ پوچھیے تو اس ایونٹ میں کسی بھی طرح کی دلچسپی شاید کوارٹر فائنل میں ہی پیدا ہو جب تمام مضبوط ٹیمیں مدِمقابل ہوں گی۔

اچھے وینیو کا انتخاب نہ کرنا

یہ تیسرا اور اہم مسئلہ ہے۔ ویسٹ انڈیز میں تو چلیں کرکٹ کے چاہنے والے موجود ہیں مگر امریکا میں اس کھیل کو مقبولیت حاصل کرنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا، ہاں چند میچ جیسے پاک-بھارت معرکے میں شائقین اسٹیڈیم کا رخ ضرور کریں گے مگر مجموعی طور پر ہمیں میچوں میں خالی کرسیاں ہی زیادہ نظر آئیں گی، اور جب تک میدان تماشائیوں سے بھرے ہوئے نہ ہوں، تو وہ جوش و ولولہ محسوس ہی نہیں ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ کرکٹ دیکھنے والوں میں اکثریت اب جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتی ہے اور امریکا اور ویسٹ انڈیز کا وقت ایشیا کے مقابلے میں الٹا ہے۔ ایشیا میں دن ہوگا تو وہاں رات اور وہاں رات ہوگی تو ایشیا میں دن، ایسی صورت میں دونوں جگہ وقت کے مسائل ہورہے ہیں۔

مثال کے طور پر 2 جون کو ایونٹ کا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز بمقابلہ پاپوا نیوگنی کے مابین کھیلا گیا۔ یہ میچ ایشیا میں تو شام ساڑھے 7 بچے شروع ہوا مگر ویسٹ انڈیز کے مقامی وقت کے مطابق وہاں صبح ہورہی تھی جس کی وجہ سے ہوم ٹیم کا میچ ہونے کے باوجود میدان خالی پڑا تھا۔

تو میرے نزدیک یہ اہم مسائل ہیں جن کے سبب ورلڈ کپ کا بیتابی سے انتظار اب بتدریج ختم ہوتا جارہا ہے۔ مگر اب بھی وقت ہے، اگر ہم عالمی میلوں میں وقفہ بڑھانے اور ان میلے سے کچھ عرصے پہلے تک ہر قسم کی کرکٹ پر پابندی لگانے جیسے چھوٹے چھوٹے اقدامات کرلیں تو شاید ان میلوں کی رونق میں اضافہ ہوجائے، ورنہ ہر گزرتے ایونٹ کے ساتھ ان میں شائقین کی دلچسپی کم ہوتی رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp