سپریم کورٹ: نیب ترامیم کیس میں جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ جاری

بدھ 5 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں جاری نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کے معاملے پر جسٹس اطہر من اللہ نے اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری کردہ اختلافی نوٹ کے مطابق انہوں نے کیس کی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کو منظور کیا، اور لکھا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ نیب ترامیم کیس کی 31 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد 184 تین کے تمام مقدمات بینچ ون سے لائیو دکھائے گئے۔ نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی 184 تین کے کیس کے خلاف ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو جب پھانسی دی گئی وہ عام قیدی نہیں تھے، جبکہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف بھی عام قیدی نہیں تھے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزرائے اعظم کے خلاف نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا رہا، انہیں عوامی نمائندہ ہونے پر تذلیل کا نشانہ بنایا گیا اور ہراساں کیا گیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان عام قیدی نہیں ہیں، ان کے کئی ملین پیروکار ہیں اور حالیہ عام انتخابات کے نتائج اس کا ثبوت ہیں۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایس او پیز کا نہ بنا ہونا کیس براہ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں۔

واضح رہے سپریم کورٹ میں جاری نیب ترامیم کیس کے دوران عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے لیکن عدالتی کارروائی لائیو نہیں دکھائی گئی۔

اس ضمن میں ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے سماعت لائیو دکھانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جسے چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے بینچ کے 2 ججز کی جانب سے مسترد کیا گیا جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp