جیل میں قید سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتی پنجاب کے علاقے کھڈور صاحب کے حلقے سے 4 لاکھ سے زائد ووٹ لے کر نشست جیت گئے۔
مزید پڑھیں
بھارتی و دیگر غیر ملکی میڈٰیا رپورٹس کے مطابق 31 سالہ امرت پال سنگھ مشرقی ریاست آسام کی ایک جیل میں ہے جو شمال مغربی ریاست پنجاب میں ان کے انتخابی حلقے کھڈور صاحب سے تقریباً 3,000 کلومیٹر دور ہے۔ امرت پال نے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا اور اپنے مخالف انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار کلبیر سنگھ زیرا کو ڈبل کے مارجن سے ہرادیا۔ کلبیر سنگھ نے امرت پال کے 4 لاکھ 4 ہزار ووٹ کے مقابلے میں 2 لاکھ 7 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ عام آدمی پارٹی کے لال جیت بھلر اور شرومنی اکالی دل کے ورسا سنگھ ولٹوہا بالتریب ایک لاکھ 94 ہزار اور 86 ہزار ووٹ لے سکے۔
گزشتہ برس امرت پال نے پنجاب میں سکھوں کے لیے ایک آزاد وطن کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔ یاد رہے کہ سنہ 1970 اور سنہ 1980 کی دہائیوں میں بھی ایک سکھ شورش نے ہندوستان میں سر اٹھایا تھا اور اس تحریک میں ہزاروں سکھ موت کے گھاٹ اتار دیے گئے تھے۔
علیحدگی پسند امرت پال اس سے قبل بھی بھارتی انتخابات میں جیت چکے ہیں۔ گزشتہ سال سکھ علیحدگی پسندی عالمی سرخیوں کی زینت بھی بنی تھی۔ اس موقعے پر کینیڈا اور امریکا نے ہندوستان پر الزام لگایا تھا کہ وہ ان ممالک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے خلاف قتل کی سازشوں میں ملوث ہے جس کی ہندوستان نے تردید کی تھی۔
فاتح امیدوار امرت پال سنگھ کے عزیز و اقربا کا کہنا ہے کہ امرت کی جیت انہیں ناحق پابند سلاسل کرنے کے خلاف عوامی غصے کا اظہار ہے۔
امرت پال کے والد ترسم سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو انتخابات میں جیت کی صورت میں صلہ مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا جیل میں اپنے بیٹے سے ملنے کی کوشش کریں گے اور اس بات کے بھی متمنی ہیں کہ امرت پال جلد رہا ہو جائے۔
قید رہنما کے وکیل ایمان سنگھ کھارا کا کہنا ہے کہ لوگوں نے امرت پال اپنے خلاف جاری ناانصافیوں سے نمٹنے کے لیےاتنی بڑی فتح سے ہمکنار کرایا ہے۔
امرت پال کو گزشتہ سال سخت حفاظتی قانون کے تحت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے اور سینکڑوں حامیوں نے اپنے ایک ساتھی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے تلواروں اور آتشیں اسلحے کے ساتھ ایک پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا تھا۔
ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ امرت پال سنگھ کی تحریک صرف مذہبی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے اور پنجابی نوجوانوں میں منشیات کے استعمال سے نمٹنے پر زور دیتی ہے۔ سکھ پنجاب میں اکثریتی برادری پر مشتمل ہیں لیکن ہندوؤں کے اکثریتی ملک بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں۔
یاد رہے کہ سنہ 1984 میں بھارت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے 2 سکھ محافظوں نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔ ان کا یہ اقدام اندرا گاندھی کے اس فیصلے کے بدلے کے طور پر تھا جس کے تحت سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل میں وہاں پناہ لیے ہوئے سکھ عسکریت پسندوں کی بیخ کنی کے لیے فوج نے چڑھائی کر دی تھی۔
اندرا گاندھی کے قاتل کے بیٹے ہربجیت سنگھ خالصہ بھی کامیاب
اندرا گاندھی کے قاتلوں میں سے ایک بینت سنگھ کے بیٹے اور ایک کٹر سکھ سربجیت سنگھ خالصہ نے بھی حالیہ انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیا اور جیت گئے۔
سربجیت سنگھ خالصہ نے فرید کوٹ کے حلقے سے 2 لاکھ 98 ہزار ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے کرم جیت انمول کو شکست دی جنہوں نے 2 لاکھ 28 ہزار ووٹ لیے۔ اسی نشست پر دیگرامیدواروں میں انڈین نیشنل کانگریس کی امرجیت کور ساہوکے (ایک لاکھ 60 ووٹ) اور شرومنی اکالی دل کے راج وندر سنگھ دھرم کوٹ (ایک لاکھ 38 ہزار ووٹ) بھی شامل تھے۔