سپریم کورٹ میں نوتعینات 3 ججز کون ہیں؟

ہفتہ 8 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کے ادارے سپریم جوڈیشل کمیشن کی سفارش کی روشنی میں آج پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تعیناتی نے 3 ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دیدی ہے۔ سپریم جوڈیشل کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے 2 ججز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس شاہد بلال جب کہ سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عقیل احمد عباسی کی تعیناتی کی سفارش کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ میں ججز کا تقرر کون کرتا ہے؟

سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے لیے ایک الگ ادارہ قائم ہے جسے سپریم جوڈیشل کمیشن کہتے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین ججز، سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وفاقی وزیر قانون اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہوتا ہے جو سپریم کورٹ ججوں کا تقرر کرتا ہے۔ آئین پاکستان میں 18ویں اور 19ویں ترمیم کے بعد اب سپریم جوڈیشل کونسل ججوں کے تعیناتی کے حوالے سے سفارشات پارلیمنٹری کمیٹی کو بھجواتی ہے۔ جس کی منظوری کے بعد صدر مملکت سپریم کورٹ ججوں کی تعیناتی کی منظوری دیتے ہیں۔

ججز تعیناتی میں سنیارٹی کا اصول

سپریم کورٹ میں تقرری کے لیے پانچوں ہائیکورٹس سے ججز کی مجموعی سنیارٹی کے اصول کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ اس وقت ججز سنیارٹی لسٹ میں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عقیل احمد عباسی پہلے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ملک شہزاد احمد خان دوسرے نمبر پر ہیں۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے ٹوئٹر یا ایکس کھولنے کا حکم دیا تھا

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، جسٹس عقیل احمد عباسی نے 22 فروری 2024 کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو حکم دیا کہ سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس کی سروسز مکمل طور پر بحال کی جائیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس عقیل احمد عباسی ٹیکس اور کارپوریٹ قوانین میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان کے والد مسعود احمد عباسی بھی ایک مشہور وکیل تھے جنہوں نے 1949 میں کراچی میں اپنی لا فرم قائم کی تھی۔ جسٹس عقیل احمد عباسی سندھ ہائیکورٹ میں اپنی تعیناتی تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ بطور کنسلٹینٹ کام کرتے رہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی 16 جون 1963 کو کراچی میں پیدا ہوئے، 1990 میں ضلعی عدالت کے وکیل، 1992 میں ہائیکورٹ اور 2006 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے۔ 1998/99 میں وہ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی مینجمنٹ کمیٹی کے رکن جبکہ سال 2000/2001 میں بلا مقابلہ جوائنٹ سیکریٹری منتخب ہوئے، وہ 25 ستمبر 2009 کو سندھ ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جبکہ 19 ستمبر 2011 کو مستقل جج تعینات ہوئے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کے مشہور فیصلے

اسی سال فروری میں جسٹس عقیل احمد عباسی نے ٹوئٹر کھولنے کا حکم نامہ جاری کیا، گزشتہ ماہ 7 مئی کو جسٹس عقیل احمد عباسی نے کراچی کی سڑکوں سے تجاوزات ہٹانے کا حکم جاری کیا۔ 11 مئی کو جسٹس عقیل احمد عباسی نے صوبائی جسٹس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے، کراچی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش ظاہر کی اور زور دیا کہ کراچی میں سیف سٹی منصوبہ جلد مکمل کیا جائے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کون ہیں؟

ججز سنیارٹی لسٹ میں دوسرے نمبر پر لاہور ہائیکورٹ کے موجودہ چیف جسٹس، جسٹس ملک شہزاد احمد خان ہیں۔ سپریم جوڈیشل کمیشن نے ان کی بطور جج سپریم کورٹ تعیناتی کی سفارش بھی کی ہے۔ چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان 15 مارچ 1963 کو ضلع اٹک کی تحصیل پنڈی گھیب میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے دوران پریکٹس وہ اپنے نام کے ساتھ گھیبہ کا لاحقہ بھی لگاتے تھے۔

انہوں نے گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی سے بیچلرز کرنے کے بعد پنجاب یونیورسٹی لاہور سے 1989 میں ایل ایل بی کیا۔ 1993 میں ہائیکورٹ جبکہ 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل بن گئے۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان وکلاء سیاست میں بہت متحرک رہے ہیں اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر اور سیکریٹری منتخب ہوئے، مزید برآں وکلاء تحریک میں بھی بہت سرگرم رہے۔

جسٹس ملک شہزاد احمد خان کو 12 مئی 2011 کو لاہور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا جبکہ 11 مئی 2013 کو انہیں مستقل جج تعینات کیا گیا۔ وہ 8 مارچ کو لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تعینات ہو گئے۔

24 مئی کو جوڈیشل سروسز اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ عدلیہ اداروں سے ٹکراؤ نہیں چاہتی، ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ کی عزت کی جائے ورنہ ہم سے بھی توقع نہ رکھی جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عدلیہ کسی بھی ادارے کی بی ٹیم نہیں ہے۔

گزشتہ ماہ پنجاب حکومت نے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان کے نامزد کردہ 5 ججز کو انسداد دہشت گردی عدالتوں میں بطور جج تعینات کیا۔ ابتدائی طور پر پنجاب حکومت یہ فیصلہ لینے میں تذبذب کا شکار تھی لیکن اس کے بعد ٹکراؤ سے بچنے کے لئے پنجاب حکومت نے انہی ناموں پر رضامندی ظاہر کردی۔

3 اپریل کو ایک مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو جیل میں فول پروف سکیورٹی اور ڈاکٹروں کی جانب سے معائنہ شدہ کھانا پہنچانے کی ہدایت کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp