انٹرنیٹ فائر وال لگنے سے سوشل میڈیا کس طرح متاثر ہوگا؟

ہفتہ 8 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ایکس اور یوٹیوب کو کنٹرول کرنے کے لیے انٹرنیٹ کمپنیز میں فائر وال لگانے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ فائروال کے ذریعے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی تشہیر اور وہ اکاؤنٹس جہاں سے پروپیگنڈہ کی شروعات ہوتی ہے، ان کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی۔

دی نیوز میں شائع ہوئی صحافی عمر چیمہ کی خبر کے مطابق سوشل میڈیا پر لگام ڈالنے کے لیے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی مختلف کمپنیوں میں ایک قومی فائر وال انسٹال (نصب) کیا جا رہا ہے تاکہ ناپسندیدہ مواد کو وسیع تر انٹرنیٹ صارفین تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

خبر کے مطابق ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے غلط استعمال کو روکنے کی تیاری بھی ہو رہی ہے کیونکہ حکومت اس بات کو لازمی قرار دے سکتی ہے کہ وی پی این کے استعمال سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو آگاہ کیا جائے بصورت دیگر خلاف ورزی کرنے والا مصیبت کا سامنا کر سکتا ہے۔ ایکس پر پابندی کے بعد اس کا استعمال ساڑھے 4 ملین صارفین سے کم ہو کر 2.4 ملین تک رہ گیا ہے جس سے پاکستان میں بھی ٹوئٹر کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے۔

فائر وال کیا ہے؟ اس سے سوشل میڈیا کس طرح کنٹرول کیا جاتا ہے، اس کے کیا نقصانات ہیں؟

یہ وہ چند سوالات ہیں جن کے بارے میں اس وقت قریباً ہر دوسرا پاکستانی سوچ رہا ہے۔ وی نیوز نے چند ماہرین سے اس حوالے سے جاننے کی کوشش کی۔ ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی این جی او ’بولو بھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی چیزوں کے صرف نقصانات ہی ہوتے ہیں۔ اس کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔ عوامی سطح پر یہ صرف اور صرف نقصان کا باعث ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی چائنا ماڈل کی پیروی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مگر یہاں سمجھنے کی ضرورت یہ ہے کہ چائنا میں فارن میڈیا کہیں خاص موجود ہی نہیں، ان کا اپنا لوکل میڈیا ہے جبکہ پاکستان میں فارن میڈیا کا بڑا رجحان ہے۔ جب وہ ٹریفک جو پاکستان اور دوسرے ممالک کے درمیان ہے۔ اس میں چھیڑ چھاڑ کی جائے گی تو بہت سی چیزیں تحفظات کا شکار ہوں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل سیکیورٹی کی بات کی جاتی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ وہ بس چیزوں کو اپنے مطابق کنٹرول اور فلٹر کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہ سب کرنے کے لیے سب کا دھیان بٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پہلے تو کوئی پلیٹ فارم بند کروانے کے لیے انٹرنیشل اداروں کے پاس جانا پڑتا تھا۔ لیکن اب یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا نظام ہو جس میں انہیں کہیں نہ جانا پڑے اور اپنے مطابق مواد کو فلٹر کیا جاسکے۔

ای کامرس انڈسٹری شدید متاثر ہوگی، فریحہ عزیز

پاکستان میں ای کامرس انڈسٹری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے جب پاکستان سے بیرون ممالک جانے والی اور وہاں سے آنے والی ٹریفک کو توڑا جائے گا تو اس میں انٹرنیٹ کی رفتار سمیت بہت سی چیزوں میں مسائل پیدا ہوں گے۔ وہاں سے بھیجے گئے مواد یہاں موصول ہونے اور پھر ان تک دوبارہ پہنچنے میں خلل کا سامنا ہوگا اور ڈیٹا کی پرائیویسی بھی متاثر ہوگی۔

فائروال سسٹم بنیادی طور پر انٹرنیٹ گیٹ ویز پر لگایا جاتا ہے جہاں سے انٹرنیٹ اپ لنک اور ڈاؤن لنک ہوتا ہے اور اس کا مقصد انٹرنیٹ ٹریفک کو فلٹر کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب چونکہ زیادہ تر انٹرنیٹ ٹریفک انکرپٹڈ ہوتی ہے تو اگر ایسا اقدام کیا جاتا ہے تو اس سے پہلے تو انٹرنیٹ ٹریفک کو ڈیکرپٹ کرنا پڑے گا جس سے ای کامرس بری طرح سے متاثر ہو گی اور انٹرنیٹ بینکنگ پر بھی اثر پڑے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اور پرائیویسی بھی بے حد کمزور ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی فری لانسرز اور آن لائن کام کرنے والی کمپنیاں ہیں اور وہ لوگ جن کے کلائنٹس دوسرے ممالک میں ہیں۔ ان کو یہ فائر وال بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

آپ کا بھیجا ہوا میسج محفوظ نہیں رہے گا، فریحہ عزیز

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سرولیئنس ٹیکنالوجی کا استعمال تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا۔ جو آپ کے میسجز یا ڈیٹا ہوگا وہ بھی مکمل محفوظ نہیں رہے گا۔ کیونکہ جب ٹریفل کو توڑنے کے لیے ڈیٹا کی انکرپشن کو ڈیکرپٹ کیا جائے گا، تو ڈیٹا کے تحفظ سے منسلک مسائل سامنے آئیں گے۔

اگر میں کوئی میسج لفافے میں بند کرکے بھیج رہی ہوں، اور درمیان میں ایک شخس اسے کھول کر دوبارہ اسی طرح بند کر دے، اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرے کہ وہ لفافہ اس منزل تک بغیر کسی چھیڑ چھاڑ کے پہنچا ہے، تو ایسا ممکن نہیں ہے۔ اس بات کا مقصد یہی ہے کہ آپ کا جتنا بھی ڈیٹا ہوگا، وہ مکمل طور پر محفوظ نہیں رہے گا۔

پاکستان میں اس حوالے سے کونسے قانون موجود ہیں؟

اس حوالے سے فریحہ عزیز کا کہنا تھا کہ پیکا کا جو قانون تھا اس میں مواد کی حد تک حکومت کو اتنا مارجن ملا کہ وہ نامناسب مواد اور اکاؤنٹس جو ملک اور اداروں کی سیکیورٹی کے منافی ہوں، انہیں بلاک کیا جا سکے، لیکن پھر اس طرح کی ٹیکنالوجی کو امپورٹ کرنا جس میں شفافیت بالکل نظر نہیں آ رہی، یہ آئین اور قانون دونوں کے خلاف ہے۔ اور سب سے پہلا سوال بھی یہی بنتا ہے کہ انہیں یہ حق دیا کس نے ہے۔

فائر وال کیا ہے؟

فائروال ایک طرح کا فلٹر ہے جس کے ذریعے کوئی بھی ملک انٹرنیٹ پر ناپسندیدہ مواد کو سوشل میڈیا پر نشر ہونے سے روک سکتا ہے اور اس کے ذریعے ناپسندیدہ ویب سائٹس کو بلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں بھی فائروال کوئی نئی چیز نہیں، سرکاری ادارے ویب سائٹس اور سوشل ایپس کو بلاک کرنے کے لیے فائروال کا استعمال کرتے آرہے ہیں، تاہم اب ملک میں فائروال کے استعمال کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔ تازہ ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے تیار کیے جانے والے فائروال کی مدد سے سوشل میڈیا کے مواد کی مانیٹرنگ آسان اور مؤثر ہوجائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp