بھارتیا جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے سربراہ نریندر مودی نے مسلسل تیسری بار بھارت کے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ بھارتی صدر دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون میں ایک پر وقار تقریب میں نریندر مودی اور ان کی کابینہ سے حلف لیا ۔
مزید پڑھیں
بھارتی میڈیا کے مطابق اتوار کو نریندر مودی کے حلف اٹھانے کی تقریب سے قبل بھارتی سیکیورٹی حکام نے دارالحکومت میں سیکیورٹی انتظامات کو انتہائی سخت کر رکھا تھا، پولیس، فوج اور ٹریفک اہلکاروں کی اضافی تعیناتی کے ساتھ ساتھ صدارتی رہائش گاہ کے اردگرد انتہائی جدید سیکیورٹی آلات بھی نصب کیے گئے تھے۔بھارتی میڈیا کے مطابق حلف برداری کی تقریب سے قبل دہلی کو ‘نو فلائی زون’ بھی قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد مودی کو پہلی بار حکومت بنانے کے لیے دیگر پارٹیوں کی حمایت کی ضرورت پڑی ہے کیونکہ بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) حالیہ انتخابات میں صرف 240 نشستیں ہی حاصل کر سکی ہے اس طرح وہ دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
نریندر مودی کے قومی جمہوری اتحاد میں شامل 2 اتحادیوں تیلگو دیشم پارٹی، جو جنوبی ریاست آندھرا پردیش حکومت میں اہم کردار ادا کرتی آئی ہے، اور جنتا دل (یونائیٹڈ) جو شمالی ریاست بہار پر حکومت کرتی رہی ہے، نے نریندر مودی کو اپنی حمایت کا وعدہ کیا ہے۔
مجموعی طور پر بھارتی پارلیمنٹ کی 543 نشستوں میں سے نریندر مودی اتحاد نے لوک سبھا میں مجموعی طور پر 293 نشستیں حاصل کی ہیں۔
ادھر نریندر مودی کے اہم حریف اور کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا ہے کیونکہ انتخابی نتائج کے مطابق ان کی قیادت والا اتحاد لوک سبھا میں دوسرے نمبر ہے۔
راہول گاندھی نے تجزیہ کاروں کی توقعات اور ایگزٹ پولز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کانگریس پارٹی کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کو تقریباً دوگنا کیا ہے، جو ایک دہائی قبل مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس کا بہترین انتخابی نتیجہ ہے۔
کانگریس قیادت کے ایک اجلاس میں متفقہ طور پر راہول گاندھی کو بھارت کے سرکاری اپوزیشن لیڈر کے طور پر منتخب کرنے کی سفارش کرنے کے لیے ووٹ دیا گیا، یہ عہدہ 2014 سے خالی تھا۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینو گوپال نے بعد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ تمام شرکاء نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی ہے کہ راہول گاندھی کو پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ سنبھالنا چاہیے۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن، برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون، سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان اور دیگر متعدد عالمی رہنماؤں نے مودی کو تیسری بار ملک کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی ہے۔
حلف برداری کی تقریب میں سری لنکا کے صدر رانیل وکرم سنگھے، مالدیپ کے صدر محمد معظم، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ماریشس کے وزیر اعظم پرویند کمار جگناتھ، بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ توبگے اور نیپال کے وزیر اعظم پشپا کمل دہل پرچنڈا سمیت 8000 سے زیادہ معزز شخصیات نے شرکت کی ہے۔
بھارتی عوام کو اپنی قیادت کو چننے کا حق حاصل ہے، پاکستان
دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ابھی تک مودی کو انتخابات جیتنے پر مبارکباد نہیں دی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ سے جب پوچھا گیا کہ کیا پاکستان نے مودی کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر باضابطہ طور پر مبارکباد دی ہے؟
تو ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بھارتی عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی قیادت کا چناؤ اپنی مرضی سے کریں۔ ہم ان کے انتخابی عمل پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم جہاں تک مبارک باد کی بات ہے تو یہ سوال قبل از وقت ہے۔ کیوں کہ بھارت میں ابھی تک حکومت سازی کا عمل جاری ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سمیت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جموں کشمیر کے بنیادی تنازع سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے تعمیری بات چیت اور رابطے کی مسلسل وکالت کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان اب بھی پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے اور خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، امید ہے کہ بھارت دونوں ممالک کے عوام کے باہمی فائدے کے لیے امن اور مذاکرات کے فروغ اور دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرے گا۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کانگریس کے سینیئر رہنما جواہر لال نہرو مرحوم کے بعد 3 مرتبہ وزیر اعظم بننے والے پہلے شخص ہیں۔ نریندر مودی کی نئی کابینہ کے بارے میں فیصلہ گزشتہ روز وزیراعظم کی رہائش گاہ پر 11 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد کیا گیا تھا۔