سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ،پی ٹی آئی قیادت اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے معاملے پر عالمی تنظیموں کو خطوط ارسال کردیے ہیں جن میں یہ اہم نکات اٹھائے گئے ہیں جبکہ تحریک انصاف پر پابندی کے خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نےیورپی پارلیمنٹ،آئی پی یو،سی پی اے، ہاؤس آف لارڈز،امریکی ایوان نمائندگان سمیت دیگر عالمی شخصیات کو پی ڈی ایم حکومت کی غیر قانونی پالیسیوں کے خلاف خطوط لکھے ہیں۔
اسد قیصر نے موقف اختیار کیا ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت پاکستان کی سب سے مقبول ترین جماعت ہے ،ہم نے سیاسی ہارس ٹریڈنگ کے بعد نئے انتخابات کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوان سے استعفے دیے جس کے بعد کے پی کے اور پنجاب میں قائم نگران حکومتوں نے سیاسی کارکنوں کی آواز دبانے کے لیے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں۔
خطوط میں لکھا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو سیاست سے نفی کرنے کے لیے جھوٹے فوجداری مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور قاتلانہ حملے میں گیارہ گولیاں ماری گئیں ، اس کے علاوہ ان کے گھر پر متعدد حملے اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا،پنجاب پولیس نے ہمارے کارکن ظل شاہ کو حراست کے دوران تشدد کرکے قتل کیا اور اس کا مقدمہ بھی عمران خان پر درج کردیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کو جعلی آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا جارہاہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان متعدد عالمی انسانی حقوق کنونشن پر دستخط کرچکا ہے ،اگر حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو نہ روکا گیا تو پاکستان کی مقبول سیاسی جماعت تحریک انصاف پر پابندی لگنے کاامکان ہے۔
اسد قیصر نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عدالت عظمیٰ کے واضح احکامات کے باوجود انتخابات ملتوی کردیے جبکہ مریم نواز نے سیاسی کارکنوں کو نسل پرستانہ قرار دیا ہےاس لیے عالمی تنظیمیں آگے بڑھ کر پاکستان میں جمہوریت کی تباہی کو روکنے میں اپنا کردار اداکریں۔