پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اہل صحافت کی زباں بندی جمہوریت اور آزادی اظہار پر کھلا حملہ ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد میڈیا ریاست کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک ہے، یہ نگران کا کردار ادا کرتا اور حکومت کو اپنی غلطیوں کی اصلاح پر مجبور کرتا ہے۔
آزاد میڈیا ریاست کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک ہے۔ یہ نگران (واچ ڈاگ) کا کردار ادا کرتا اور حکومت کو اپنی غلطیوں کی اصلاح پر مجبور کرتا ہے۔
پاکستان میں میڈیا ہمیشہ سے ریاستی اثر و رسوخ کے تابع رہا ہے جبکہ اہلِ صحافت اپنی تنقیدی سوچ کے باعث ریاستی عتاب کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 11, 2024
عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں میڈیا ہمیشہ ریاسی اثرورسوخ کے تابع رہا ہے، جبکہ اہل صحافت اپنی تنقیدی سوچ کے باعث ریاست کے عتاب کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میری حکومت نے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا لا کے ذریعے اس ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر سازش کے تحت لائی گئی تحریک عدمِ اعتماد کے بعد سے اسے کلیتاً ایک جانب دھکیل دیا گیا ہے۔
2 برس کے دوران پاکستان میں میڈیا کو زبردستی زباں بندی پر مجبور کیا گیا
انہوں نے کہاکہ گزشتہ 2 برس کے دوران پاکستان میں میڈیا کو زبردستی زباں بندی پر مجبور کیا گیا ہے اور اختلاف کی جسارت کرنے والے صحافیوں کو جبر و عتاب کا سامنا ہے۔ ارشد شریف کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ذریعے ترکِ وطن پر مجبور کیا گیا اور پھر کینیا میں نہایت سفاکیت سےاس کا قتل کردیا گیا۔ جبکہ ڈاکٹر معیدپیرزادہ، صابر شاکر اور وجاہت سعید خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ عمران ریاض خان کو اغوا کیا گیا اور 6ماہ سے زیادہ عرصے تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ صدیق جان، سمیع ابراہیم، عارف حمید بھٹی اور عدیل حبیب جیسے صحافی مستقل دباؤ کے شکار ہیں۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو ہمارے دستور اور عالمی معاہدوں کے تحت ہم پر عائد ذمہ داریوں کو کھلے عام پیروں تلے روندتے ہوئے ملک میں اس منظم ریاستی جبر و فسطائیت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے؟۔