2 سال سے ملک میں میڈیا پر بولنے کی پابندی، اختلاف کرنے والے جبر و عتاب کا شکار ہیں، عمران خان

منگل 11 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اہل صحافت کی زباں بندی جمہوریت اور آزادی اظہار پر کھلا حملہ ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد میڈیا ریاست کے اہم ترین ستونوں میں سے ایک ہے، یہ نگران کا کردار ادا کرتا اور حکومت کو اپنی غلطیوں کی اصلاح پر مجبور کرتا ہے۔

عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں میڈیا ہمیشہ ریاسی اثرورسوخ کے تابع رہا ہے، جبکہ اہل صحافت اپنی تنقیدی سوچ کے باعث ریاست کے عتاب کا نشانہ بنتے آئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میری حکومت نے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا لا کے ذریعے اس ماحول کو تبدیل کرنے کی کوشش کی مگر سازش کے تحت لائی گئی تحریک عدمِ اعتماد کے بعد سے اسے کلیتاً ایک جانب دھکیل دیا گیا ہے۔

2 برس کے دوران پاکستان میں میڈیا کو زبردستی زباں بندی پر مجبور کیا گیا

انہوں نے کہاکہ گزشتہ 2 برس کے دوران پاکستان میں میڈیا کو زبردستی زباں بندی پر مجبور کیا گیا ہے اور اختلاف کی جسارت کرنے والے صحافیوں کو جبر و عتاب کا سامنا ہے۔ ارشد شریف کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کے ذریعے ترکِ وطن پر مجبور کیا گیا اور پھر کینیا میں نہایت سفاکیت سےاس کا قتل کردیا گیا۔ جبکہ ڈاکٹر معیدپیرزادہ، صابر شاکر اور وجاہت سعید خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ عمران ریاض خان کو اغوا کیا گیا اور 6ماہ سے زیادہ عرصے تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ صدیق جان، سمیع ابراہیم، عارف حمید بھٹی اور عدیل حبیب جیسے صحافی مستقل دباؤ کے شکار ہیں۔

عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو ہمارے دستور اور عالمی معاہدوں کے تحت ہم پر عائد ذمہ داریوں کو کھلے عام پیروں تلے روندتے ہوئے ملک میں اس منظم ریاستی جبر و فسطائیت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے؟۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp