رمضان المبارک کی آمد سے قبل ملک کے بیشتر حصوں کی طرح کوئٹہ میں بھی کھجور کی خریداری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یوں تو کوئٹہ کی مارکیٹوں میں ایران اور اندورنِ ملک سے سینکڑوں اقسام کی کھجور لائی جاتی ہے لیکن کوئٹہ کے باسی مکران ڈویژن کی کھجور بے حد پسند کرتے ہیں۔
کجھور کے کاروبار سے منسلک افراد کے مطابق ضلع تربت اور پنجگور سے یوں تو دس مختلف اقسام کی کھجوریں لائی جاتی ہیں لیکن کوئٹہ کے رہائشی مضافاتی کھجور شوق سے کھاتے ہیں
کوئٹہ میں کھجور کے کاروبار سے وابستہ اور سابق سینیئر نائب صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جاوید رحیم پراچہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان کی لوکل کجھور ذائقے میں بے حد مزیدار ہے۔ ہم خود اپنے گھروں میں مکران ڈویژن سے لائی گئی کھجور استعمال کرتے ہیں‘۔
جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ ’اگر تربت اور پنجگور کی کھجور کی پروسیسنگ اور بہتر پیکنگ کی جائے تو یہ ایرانی کھجور کے مقابلے میں بہتر نرخ پر فروخت کی جاسکتی ہے‘۔
جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ ’بلوچستان میں گزشتہ برس طوفانی بارشوں سے پیدا ہونے والے سیلاب کے سبب کھجور کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔ بالخصوص مکران ڈویژن میں کجھور سمیت دیگر فصلیں سیلاب کی نذر ہوگئیں، جس سے زمیندار معاشی طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ اگر بلوچستان کے زمیندار کو سہولیات دی جائیں تو وہ بہتر نتائج دینے میں کسی سے کم نہیں ہیں‘۔
جاوید رحیم پراچہ کے مطابق ’بارشوں کی وجہ سے خیر پور کی کھجور اس سال برآمد نہیں کی گئی اس کے علاوہ تربت اور پنجگور کی کھجور کی فراہمی کم ہونے سے مارکیٹوں میں ان کھجوروں کے نرخ بھی بڑھ گئے ہیں‘۔
جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ’ گزشتہ سال کی نسبت اس سال کھجور کی تمام اقسام کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ ہماری حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں۔ حکومت نے کھجور پر ناروا ٹیکس عائد کردیا ہے‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ماہ رجب میں حکومت سے اپیل کی تھی کہ کجھور پر عائد ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ عام عوام کو ریلیف مل سکے مگر حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی‘۔