کوئٹہ میں پنجگور کی کھجور کی دھوم، آخر راز کیا ہے؟

اتوار 26 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رمضان المبارک کی آمد سے قبل ملک کے بیشتر حصوں کی طرح کوئٹہ میں بھی کھجور کی خریداری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یوں تو کوئٹہ کی مارکیٹوں میں ایران اور اندورنِ ملک سے سینکڑوں اقسام کی کھجور لائی جاتی ہے لیکن کوئٹہ کے باسی مکران ڈویژن کی کھجور بے حد پسند کرتے ہیں۔

کجھور کے کاروبار سے منسلک افراد کے مطابق ضلع تربت اور پنجگور سے یوں تو دس مختلف اقسام کی کھجوریں لائی جاتی ہیں لیکن کوئٹہ کے رہائشی مضافاتی کھجور شوق سے کھاتے ہیں

کوئٹہ میں کھجور کے کاروبار سے وابستہ اور سابق سینیئر نائب صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جاوید رحیم پراچہ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان کی لوکل کجھور ذائقے میں بے حد مزیدار ہے۔ ہم خود اپنے گھروں میں مکران ڈویژن سے لائی گئی کھجور استعمال کرتے ہیں‘۔

جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ ’اگر تربت اور پنجگور کی کھجور کی پروسیسنگ اور بہتر پیکنگ کی جائے تو یہ ایرانی کھجور کے مقابلے میں بہتر نرخ پر فروخت کی جاسکتی ہے‘۔

جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ ’بلوچستان میں گزشتہ برس طوفانی بارشوں سے پیدا ہونے والے سیلاب کے سبب کھجور کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔ بالخصوص مکران ڈویژن میں کجھور سمیت دیگر فصلیں سیلاب کی نذر ہوگئیں، جس سے زمیندار معاشی طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ اگر بلوچستان کے زمیندار کو سہولیات دی جائیں تو وہ بہتر نتائج دینے میں کسی سے کم نہیں ہیں‘۔

پنجگور سے  دس مختلف اقسام کی کھجوریں لائی جاتی ہیں۔

جاوید رحیم پراچہ کے مطابق ’بارشوں کی وجہ سے خیر پور کی کھجور اس سال برآمد نہیں کی گئی اس کے علاوہ تربت اور پنجگور کی کھجور کی فراہمی کم ہونے سے مارکیٹوں میں ان کھجوروں کے نرخ بھی بڑھ گئے ہیں‘۔

جاوید رحیم پراچہ کہتے ہیں کہ’ گزشتہ سال کی نسبت اس سال کھجور کی تمام اقسام کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ ہماری حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں۔ حکومت نے کھجور پر ناروا ٹیکس عائد کردیا ہے‘۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے ماہ رجب میں حکومت سے اپیل کی تھی کہ کجھور پر عائد ٹیکس ختم کیا جائے تاکہ عام عوام کو ریلیف مل سکے مگر حکومت نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp